یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ نگران وزیر اعظم کو اس حقیقت کا احساس ہو گیا ہے کہ معیشت کی خود مختاری اور جغرافیائی خود مختاری لازم و ملزوم ہیں یہ دونوں مضبوط ہوں تو ملک مستحکم ہوتا ہے، سو! اس تناظر میں انہوں نے آرمی چیف سے معیشت کی بحالی کے لیے تعاون کی اپیل کی ہے، اور آرمی چیف نے بھی بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، آرمی چیف نگران وزیر اعظم کی مدد کر سکتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ معیشت کی بدحالی خود ساختہ ہے، وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ حکمران طبقہ اپنی پر تعیش زندگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اور یہ بھی جانتے ہیں کہ عشرت گہہ خسرو کی عیاشی کا دار و مدار مالِ مفت پر ہے۔
جنرل عاصم منیر آرمی چیف بنے تو یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ کرپٹ اشرافیہ کے خلاف ایسے اقدامات کریں گے جو معیشت کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں، مگر تاحال ایسی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور نہ ایسی کوئی خبر آئی ہے کہ آرمی چیف کرپشن کے خلاف سرگرم عمل ہیں حالانکہ تحریک انصاف دور کی کرپشن کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں، ان کی مشکل یہ ہے کہ انہیں باورکرایا جاتا ہے کہ سیاسی معاملات میں فوج کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے، حالانکہ کرپشن سیاسی معاملہ نہیں اس کا تعلق براہ راست قوم اور ملک سے ہوتا ہے۔
ہم بارہا انہیں کالموں میں لکھ چکے ہیں کہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے قومی حکومت ناگزیر ہے، وطن عزیز میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو معاوضے کے بغیر ملکی معاملات کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں، آرمی چیف معیشت کی بحالی چاہتے ہیں تو انہیں قومی حکومت بنانا پڑے گی کیونکہ جمہوری حکومتیں اپنی پر تعیش زندگی کے لیے قرض لیتی رہیں گی اور اس قرض کو ادا کرنے کے لیے مزید قرض لیں گی، کیونکہ وطن عزیز میں ایسا کوئی ادارہ موجود نہیں جو یہ استفسار کر سکے کہ جو قرض لیا گیا تھا اسے کہاں خرچ کیا گیا ہے، قوم کی خوشحالی کے لیے جو منصوبہ بندی کی گئی تھی اس پر کہاں تک عمل کیا گیا اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوئے، پاکستان کا بچہ بچہ اس حقیقت سے آگاہ ہے کہ آرمی چیف معیشت کی بحالی کے لیے جو مشورہ بھی دیں گے حکمران طبقہ اس پر عملدرآمد نہیں کرے گا کیونکہ معیشت کی بحالی کے لیے مفت پٹرول، مفت بجلی اور دیگر مراعات کا خاتمہ ضروری ہے اور حکمران طبقہ اس سے دستبردار نہیں ہوگا، سو! معیشت کی بحالی کے لیے لازمی ہے کہ اشرافیہ کی مفت خوری پر پابندی لگائی جائے، کہتے ہیں کہ مفت خوری دل میں بے رحمی پیدا کرتی ہے جس دل میں رحم نہ ہو وہ خدا کو بھی نہیں مانتا آرمی چیف کا مشورہ کیسے مانے گا۔
ان دنوں ملک کے مختلف علاقوں میں بھارت کا بھیجا ہوا سیلاب آیا ہوا ہے جس نے بہت سی بستیاں اجاڑ دی ہیں، فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں، فوج نے بڑی حد تک جانی و مالی نقصان کا سدِ باب کیا ہے، جماعت اسلامی نے بھی اپنی ذمے داری نبھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے سرگرم عمل ہے، یہ کیسی حیرت انگیز بات ہے کہ اس سب کے باوجود عوام جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دیتے، انتخابات کے موقع پر جماعت اسلامی کی خدمات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے مگر کیوں؟ یہ کروڑوں کا نہیں کھربوں کا سوال ہے مگر کسی کے پاس اس کا جواب نہیں۔
فیض احمد فیض نے بہت پہلے ایک نظم کہی تھی جو موجودہ حالات کی بھر پور عکاسی کر رہی ہے۔ جس دیس میں آٹے چینی کا، بحران فلک تک جا پہنچے، جس دیس میں بجلی پانی کا، فقدان حلق تک جا پہنچے، جس دیس کی کوٹ کچہری میں، انصاف ٹکوں میں بکتا ہے، اس دیس کے ہر اک حاکم کو، سولی پہ چڑھانا واجب ہے۔