وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ستمبر میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں تقریباً پانچ روپے یعنی 4 روپے 96 پیسے اضافے پر غور شروع کردیا ہے۔ گویا ہڑتال احتجاج عوام کی خودکشیوں کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ ابھی تو یہ خبر جاری ہوئی ہے کہ حکومت غور کررہی ہے لیکن ہمارے حکمران غور بھی نہیں کرتے جو حکم آتا ہے وہ نافذ کردیتے ہیں اس کا مطلب یہی ہے کہ ایک دو روز میں بجلی کے بلوں میں مزید اضافے کا فیصلہ مسلط ہونے والا ہے اور یہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے نام پر مسلط کیا جائے گا۔ جو کسی کو نہیں معلوم کہ وہ کیا شرائط ہیں۔ اس اضافے سے تین سو یونٹ کا بل بھی 8 ہزار تک پہنچے گا اور بے شمار ٹیکسز الگ۔ شاید یہی ریلیف ہے جس کو 48 گھنٹے میں دینے کے اعلانات دس روز سے ہورہے ہیں اس حکومتی رویے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ملک بھر میں گورنر ہائوسز کے سامنے احتجاج کااعلان کیا ہے یقینا فیصلے گورنر ہائوسز میں نہیں ہورہے لیکن یہ احتجاج بھی علامتی ہے اور یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ حکمران اس کے بعد بھی سدھرنے والے نہیں وہ مزید کوئی بم عوام پر برسائیں گے۔ اب احتجاج گورنر ہائوس پر نہیں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ ہائوسز پر ہونا چاہیے اور ان سے مطالبہ ہونا چاہیے کہ عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے تو گھر چلے جائیں۔ حکومت سے چمٹے بیٹھنے کی کوئی ضرورت نہیں جو ریلیف دے سکتا ہے وہ آگے آئے اور حکومت سنبھالے۔