نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک نے سرکاری اسکول کی ایک ٹیچر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جنہوں نے ایک مسلمان بچے کو کہا تھا کہ پاکستان چلے جائیں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق حکام نے کہا تھا کہ کرناٹک کے ضلع شیوموگا کے محکمہ تعلیم نے ٹیچر کا تبادلہ بھی کر دیا ہے، جنتا دل سیکولر شاخ کے صدر اے نذراللہ نے محکمہ تعلیم میں شکایت درج کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جمعرات 31 اگست کو پانچویں جماعت کے دو طالبعلموں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی، ٹیچر نے ان کو ڈانٹا اور الزام لگایا تھا کہ یہ آپ لوگوں کا ملک نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بچوں نے ہمیں اس واقعے کے بارے میں بتایا تو ہم حیران ہوئے، ان کی شکایت پر محکمہ تعلیم نے ٹیچر کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے، واقعے کی تحقیقات کرنے والے بلاک ایجوکیشن افسر نگراج کا کہنا ہے کہ کلاس کے دیگر طلبا نے بھی شکایت کی تصدیق کی ہے۔
ان کے مطابق ٹیچر نے مبینہ طور پر کہا کہ یہ آپ کا ملک نہیں ہے۔ یہ ہندوں کا ملک ہے۔ آپ کو پاکستان جانا چاہیے۔ آپ ہمیشہ کے لیے ہمارے غلام ہیں، ایک ہفتہ قبل بھی اسی قسم کا ایک واقعہ پیش آیا تھا۔
انڈین ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں ایک سکول ٹیچر کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ اسکول کے دیگر طلبہ سے مبینہ طور پر ایک مسلمان بچے کو تھپڑ مارنے کا کہہ رہی ہوتی ہیں۔
ٹیچر ترپتا تیاگی نے واقعے پر معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ فرقہ وارایت کا رنگ دینے کے لیے ویڈیو کو ایڈٹ کیا گیا، ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔
اترپردیش کی حکومت نے ٹیچر ترپتا تیاگی کا اسکول بند کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اسکول کے بچوں کو سرکاری یا قریبی اسکولوں میں داخل کر دیا جائے گا۔