بشریٰ بی بی، پی ٹی آئی اور عمران خان

885

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ان دنوں جیل میں ہیں اور وہاں سے ان کے لیے قوم کے نام کوئی ویڈیو پیغام جاری کرنا ممکن نہیں ہے۔ البتہ جب وہ گرفتار نہیں ہوئے تھے تو ہر دو چار دن بعد وہ قوم کے نام ویڈیو پیغام جاری کرتے تھے جس میں وہ قوم کو بتاتے تھے کہ اسے آزادی کی جدوجہد کس طرح جاری رکھنی چاہیے، وہ قوم کو آگاہ کرتے تھے کہ انہیں آج یا کل گرفتار کرلیا جائے گا۔ ایسی صورت میں اسے خاموش نہیں بیٹھنا، پرامن احتجاج جاری رکھنا ہے۔ خان صاحب احتجاج کے پُرامن ہونے پر اس لیے زور دیتے تھے کہ وہ 9 مئی کو اس احتجاج کے پرامن نہ ہونے کا نتیجہ دیکھ چکے تھے اور اسے بھگت بھی رہے تھے۔ اب عمران خان جیل میں ہیں تو ویڈیو پیغام کا یہ سلسلہ منقطع ہوگیا ہے، البتہ قوم کا احتجاج جاری ہے۔ وہ یہ احتجاج نہ خان صاحب کی گرفتاری کے خلاف کررہی ہے نہ اسے اپنی آزادی سے کوئی دلچسپی ہے۔ وہ یہ احتجاج بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے خلاف کررہی ہے۔ بجلی اس کے لیے آسمانی بجلی بن گئی ہے جو گرتی ہے تو اپنے ہدف کو بھسم کر ڈالتی ہے۔ بجلی کے ہوش ربا بل بھی قوم کے ساتھ یہی کچھ کررہے ہیں۔ پریشان حال قوم سڑکوں پر نکل آئی ہے۔ وہ بجلی کے بل نذر آتش کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہی ہے اس احتجاج میں وہ جج، جرنیل اور بیوروکریٹس شریک نہیں ہیں جنہیں بجلی مفت ملتی ہے۔ انہیں کیا خبر کہ قوم پر کیا قیامت ٹوٹی ہوئی ہے۔

ہم ذکر کررہے تھے عمران خان کے ویڈیو پیغام کا جس کا سلسلہ منقطع ہوا ہے تو ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے یہ ذمے داری سنبھالنے کی کوشش کی ہے اور انہوں نے بھی عمران خان کی طرح قوم کے نام ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ پیغام کی ابتدا میں انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے متعدد الزامات خاص طور پر کرپشن کے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اگر ان کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پیش کیا جائے وہ جیل جانے کو تیار ہیں۔ ان کے پیغام کا مرکزی حصہ پی ٹی آئی سے متعلق ہے۔ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا چیئرمین جنوبی پنجاب سے نہیں ہوگا جو صاحب اس وقت وائس چیئرمین ہیں وہ وائس چیئرمین ہی رہیں گے۔ میں نے حساب لگا لیا ہے اور خان صاحب کے باہر آنے تک میں پی ٹی آئی کی چیئرپرسن کا منصب سنبھال رہی ہوں۔ بشریٰ بی بی کے اس اعلان پر پی ٹی آئی کے اندر سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ نہ کسی نے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے نہ کسی نے اس کی مذمت کی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی نے اس اعلان کا نوٹس ہی نہیں لیا ہے۔ حتیٰ کہ عمران خان کی طرف سے بھی اس اعلان کی تائید میں کوئی بیان نہیں آیا۔ بے شک وہ اس وقت جیل میں ہیں اور بشریٰ بی بی نے ویڈیو پیغام جاری کرنے سے پہلے ان سے ملاقات کی تھی۔ وہ اپنے پیغام میں خان صاحب کی رضا مندی کا حوالہ دے سکتی تھیں لیکن اس حوالے سے پیغام میں بالکل خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بشریٰ بی بی نے پی ٹی آئی کی قیادت سنبھالنے کا فیصلہ اپنی صوابدید پر کیا ہے اور عمران خان کو اعتماد میں لینے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کی۔ یہ الگ بات کہ خان صاحب بشریٰ بی بی کے ذہنی غلام ہیں وہ ان کی کسی بات سے انکار نہیں کرسکتے۔

بشریٰ بی بی کے ویڈیو پیغام میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ خان صاحب کی غیر موجودگی میں ان کے سابق شوہر خاور مانیکا ان کی خبرگیری کررہے ہیں۔ مصدقہ اطلاعات بھی یہی ہیں کہ خاور مانیکا اپنے بچوں کے ساتھ زمان پارک لاہور پہنچ گئے ہیں اور بشریٰ بی بی کے ساتھ مقیم ہیں۔ اس انکشاف نے خود پی ٹی آئی کے لوگوں میں بے چینی پھیلادی ہے۔ خاور مانیکا بشریٰ بی بی کے نہ باپ ہیں نہ بھائی ہیں نہ ان کے ساتھ کوئی اور رحمی رشتہ ہے۔ سابق شوہر کی حیثیت سے وہ بشریٰ بی بی کے لیے اجنبی اور غیر محرم ہیں۔ وہ خود کو ایک باپردہ خاتون کہتی ہیں۔ ایسی صورت میں دونوں کا ایک ہی مکان میں بلاحجاب رہنا ناجائز ہی نہیں قطعاً حرام ہے اور اسلامی شریعت کی رُو سے دونوں پر حد لگ سکتی ہے۔ اب ہمیں نہیں معلوم کہ عمران خان کو اس بات کا علم ہے یا نہیں کہ بشریٰ بی بی کیا گل کھلائے بیٹھی ہیں۔ اگر بالفرض انہیں علم ہو بھی تو بقول بشریٰ بی بی خان صاحب پر ان کے پیار کا جادو چلا ہوا ہے اور اس جادو نے خان صاحب کو بالکل اُلّوکا پٹھا بنا رکھا ہے۔ وہ بشریٰ بی بی کی اپنے سابق خاوند کے ساتھ رفاقت پر معترض نہیں ہوں گے۔

ستارہ شناس کہتے ہیں کہ بشریٰ بی بی پی ٹی آئی اور خان صاحب کو ٹھکانے لگانے کے بعد خاور مانیکا کے ساتھ دوبارہ گھر بسائیں گی اور زمان پارک میں مستقلاً قیام فرمائیں گی کہ یہ مکان انہوں نے خان صاحب کے ساتھ نکاح کے وقت اپنے نام کروالیا تھا۔