سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے سیاسی افکارونظریات پر جامعہ کراچی میں سیمینار کا انعقاد

504

کراچی: ماہر تعلیم اور قانون ومذہب  نجم الدین سہروردی نے کہا کہ مولانا سیدابوالااعلیٰ مودودی ؒ کی عظمت کا معیار یہ ہے کہ اس کے مخالفین بھی اس کی اصطلاحات اور مقاصد سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں۔

جامعہ کراچی کےشعبہ سیاسیات کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار بعنوان:  ”حضرت مولاناسید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے سیاسی افکارونظریات کی عصری معنویت“  سے خطاب کرتے ہوئے نجم الدین سہر وردی نے کہاکہ  ہمارے یہاں برصغیر میں جو لوگ بھی اس بات کو درست جانتے ہیں کہ ریاست کا دین سے ایک تعلق ہے مولانا کی فکر سے روگردانی نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ  مولانا کی فکر کے بعض بہت بنیادی اجزاء سے اختلاف ہوسکتاہے لیکن ان کا ریاست اور دین کے تعلق کے حوالے سے جوتصورہے اس کو ہر گزنظر انداز نہیں کیاجاسکتا اور اگرکوئی شخص ریاست اور دین کے تعلق کو زندہ حالت میں دیکھناچاہتاہے اور وہ مولانا سے صرف نظر کرے تو اس سے بڑی بددیانتی نہیں ہوسکتی۔

 نجم الدین سہروردی نے مزیدکہا کہ سید ابوالاعلیٰ مودودی کے سامنے دوبہت بڑے چیلنجز تھے جن میں ایک طرف اسلام کو بطور انتظام،ریاست نوآبادیاتی علاقوں میں پیش کرنا جبکہ دوسری طرف برصغیر میں مسلک پرستی سے جڑے مسائل تھے۔

اُنکا کا کہنا تھا کہ مولانا مودودی کی تحریروں اور عملی جدوجہد کے اثرات آپ کو صرف برصغیر میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں نظر آتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ مولانا نے اپنے علم کو اپنے عمل کے ذریعے زندہ رکھا۔مولانا نے انسانی زندگی کے تمام شعبوں بالخصوص سیاسی، معاشی، آئینی، قانونی، عمرانی، اخلاقی اور تہذیب و ثقافت کے پہلوؤں کو اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے اجاگر کیا۔

سیمینار میں  شیخ الجامعہ ڈاکٹر خالد محمودعراقی اور صدرشعبہ سیاسیات ڈاکٹر ثمینہ سعید نے بھی خصوصی شرکت کی۔

جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی ؒ بیسوی صدی کے اہم ترین اسلامی مفکروں میں سے ایک تھے۔ ان کی فکر، ان کی سوچ اور ان کی کتابوں نے پوری دنیا کی اسلامی تحریکات کی ارتقاء میں گہرا اثر ڈالا اور ان کو متحرک کرنے میں ایندھن کا کام کیا۔مولانا ابو الاعلیٰ مودودی وقت کے بہترین لکھاری تھے انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے اپنے خیالات لوگوں تک پہنچانے کے لئے ایک صحافی کی حیثیت سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا اور اس وقت چار نامور اخباروں میں مدیر کی حیثیت سے کام کیا۔