اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے توشہ خانہ کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جو درست نہیں تھا ، فیصلے میں کئی خامیاں ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ ٹرائل کورٹ نے 3سے4 مرتبہ کیس میں وقفہ کیالیکن ملزم کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا، پھر سیشن کورٹ نے فیصلہ کردیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو گواہان پیش کرنے کیلئے وقت نہیں دیا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے احترام میں عدالت کل تک انتظار کرے گی، ٹرائل کے قانونی نکات کا تقاضہ پورا ہونا چاہیے،چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے توشہ خانہ کیس کے فیصلے کیخلاف عمران خان کی اپیل پر سماعت کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل کا آغازکیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے سامنے 3 درخواستیں ہیں جس پرعمران خان کے وکیل نے وضاحت کی کہ درخواست گزارنے مختلف فیصلوں کیخلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔الیکشن کمیشن میں عمران خان کی جانب سے جمع کروائے گوشواروں کی تفصیلات سے متعلق دلائل دینے والے لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان میانوالی سے 2018 میں ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔
اگر کل ہائیکورٹ میں کچھ نہ ہوا تو کل دن ایک بجے سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی۔عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 190 (2) کے تحت دائر درخواست پر شروع کی گئی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ انہوں نے رقم کے حصول کیلئے سرکاری تحائف مارکیٹ میں فروخت کیے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کا موقف ہے کہ وہ توشہ خانہ سے تحائف اپنے پاس رکھنے کے حقدار تھے جہاں سرکاری اہلکاروں کو ملنے والے تمام تحائف مقررہ طریقہ کار مکمل کرنے کے بعد گھر لے جانے سے پہلے جمع کرائے جاتے ہیں لیکن منافع کمانے کے لیے انہیں مارکیٹ میں فروخت نہیں کیا جاتا۔