پاکستان کسی صورت انتہا پسندی اور دہشت گردی کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گا،وزیراعظم

229

کراچی:نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے واضح پیغام دیا ہے کہ خودکش حملہ آوروں سے نہیں ڈرتے اور دہشت گردی کیخلاف سرنڈر نہیں کریں گے۔

گزشتہ روز وزیرستان میں ہمارے 10جوان شہید ہوئے، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم جنگ لڑ کر تھک گئے ہیں وہ اپنی غلط فہمی دور کر لیں،ہم اپنے شہدا کو نہیں بھولیں گے، نہ ہی آگے شہادت دینے سے گریز کریں گے،  ہم اپنا ٹیکس جمع کرکے اپنی فوج پر خرچ کرتے ہیں اور اپنا نظام چلا رہے ہیں، ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ کسی خیرات پر نہیں لڑ رہے،فوجی جوان صرف دفاع میں نہیں بلکہ قدرتی آفات میں بھی ہماری مدد کرتے اور معاشرے کی خدمت کرتے ہیں، جس سے ہمارا ان پر اعتماد بڑھا۔

بدھ کو کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں نگراں وزیر اعظم نے  بٹگرام میں چیئرلفٹ میں پھنسے تمام بچوں کو بحفاظت ریسکیو کیے جانے پرمسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس امدادی کارروائی میں بچوں کے بچنے پر خوشی منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی جوان صرف دفاع میں نہیں بلکہ قدرتی آفات میں بھی ہماری مدد کرتے اور معاشرے کی خدمت کرتے ہیں، جس سے ہمارا ان پر اعتماد بڑھا، وہاں بچے پھنسے تھے، اس وقت تو ہم اس بحث میں نہیں پڑسکتے تھے کہ یہ کس کا اختیار ہے کس کو انہیں بچانا چاہیے، اصل چیلنج ان بچوں کو بچانا تھا، لیکن اب بات ہوسکتی ہے کہ یہ کس کا فرض تھا اور کس کی کوتاہی ہوئی،بدقسمتی سے سوشل میڈیا پراس واقعے کی اصل روح پر توجہ دینے کی بجائے بحث کا رخ موڑنے کی کوشش کی گئی، ایسے مواقع پر جس سے گریز کرنا چاہیے۔

نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز وزیرستان میں ہمارے 10جوان شہید ہوئے، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم جنگ لڑ کر تھک گئے ہیں وہ اپنی غلط فہمی دور کر لیں، پاکستان کسی صورت انتہا پسندی اور دہشت گردی کے سامنے سرنڈر نہیں کرے گا، دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کریں گے، ہم ہر قیمت پر لڑیں گے اور سرنڈر کا کوئی آپشن نہیں، ہم دہشت گردوں کا تعاقب کریں گے۔

انوارالحق نے کہا کہ ہم کوئی ایسی طاقت نہیں جو 5ہزار میل دور کہیں چلے جائیں گے، یہ ہمارا گھر ہے جسے اپنے انداز سے چلائیں گے، جسے یہ غلط فہمی ہے کہ ایسی قبیح حرکتوں سے ہمارے حوصلے پست ہوجائیں گے یا ہم تھکاوٹ کا شکار ہوجائیں گے، وہ اپنی غلط فہمی دور کرلے، ہم اپنے شہدا کو نہیں بھولیں گے، نہ ہی آگے شہادت دینے سے گریز کریں گے۔

نگراں وزیراعظم  نے کہاکہ ہم اپنا ٹیکس جمع کرکے اپنی فوج پر خرچ کرتے ہیں اور اپنا نظام چلا رہے ہیں، ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ کسی خیرات پر نہیں لڑ رہے، یہ ہماری جیبوں سے نکلا پیسہ ہے جو سیکیورٹی فورسز پر خرچ ہوتا ہے، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم جوانوں کی خدمات کے بدلے انہیں تنخواہ دے رہے ہیں، وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی جوانوں کی خدمات کے بدلے ہم انہیں تنخواہیں نہیں احترام دیتے ہیں، عزت و احترام ان کی تنخواہ ہے، وہ کم یا زیادہ ہوسکتی ہے، تنخواہ تو ان کی ضروریات پوری کرنے کیلیے ہے، جو ہم پوری کریں گے، لیکن قوم ان کو جو تنخواہ دے رہی ہے وہ عزت و احترام کی تنخواہ ہے جو ہم دیتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کچھ وقت تک لڑسکتے ہیں لیکن طویل عرصے تک ان میں یہ لڑائی لڑنے کی سکت نہیں، یہ غلط اندازہ لگارہے ہیں کہ ان کا واسطہ کس سے پڑا ہے، ہم خودکش حملہ آوروں سے نہیں ڈرتے، علما سے پوچھتا ہوں کسی نبی نے خودکش حملے کی تعلیم دی ہے، ان گمراہوں کے خلاف لڑتے رہیں گے، اگر یہ رجوع کریں گے تو اللہ انہیں راہ ہدایت پر لے آئے وگرنہ وہ ہدایت پر نہیں آئے تو قانون اور اپنے عزمِ حق کے تحت لڑتے رہیں گے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گردوں کو خوش فہمی ہے کسی طاقت کے یہاں سے چلے جانے سے انہیں استقامت ملی ہے، تو اس استقامت میں ہم بہت جلد تبدیلی لے آئیں گے۔