اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم تو چاہتے ہیں جو آئین ہے اس پر عملدرآمد ہو ، پاکستان کا مفاد اسی میں ہے کہ جلد ازجلد انتخابات ہوں اورکوئی تاخیری حربہ استعمال نہ کیا جائے۔ نگران وزیر اعظم سے بھی لوگ یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ، وہ کام کریں جوآئین نے انہیں حوالہ کئے ہیں۔
سراج الحق نے کہاکہ آئین کا تقاضہ یہی ہے کہ 90دنوں کے اندر، اندر الیکشن ہو،اگر نئی حلقہ بندیاںکرنی ہیں توپھر بھی جتنی جلدی ممکن ہو انتخابات کاانعقاد کیا جائے اور مارچ سے پہلے، پہلے بھی یہ کام مکمل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملکی سطح پر جماعت اسلامی نے کسی پارٹی کے ساتھ نہ کوئی اتفاق اور نہ اتحاد کیا ہے ، ہم پورے ملک میں اپنے نشان اوراپنے جھنڈے کے ساتھ الیکشن لڑیں گے اوراس کے لئے ہم تیاری کررہے ہیں۔ جماعت اسلامی ہی متبادل ہے اورعوام کے لئے ایک چوائس ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ نگران وزیر اعظم کا بننا بہت اچھی بات ہے،انوار الحق کاکڑ ہمارے ساتھ سینیٹ میں رہے ہیں ، بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں ، ذاتی طور پر وہ مثبت آدمی ہیں، ان کے لئے ہم نیک تمناؤں کااظہار کرتے ہیں۔ بڑے چیلنجز بھی درپیش ہیں اور نگران وزیر اعظم کا سب سے بڑا امتحان ایک شفاف انتخاب کاانعقاد ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے نئی مردم شماری کے لئے اتنی تاخیر سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے جانے کی اچھی بات لوگوں نے محسوس نہیں کی،یہ بری بات تھی، اگر وہ مخلص ہوتے تو وہ ڈیجیٹل مردم شماری کے بعد فوری طور پر سی سی آئی کااجلاس بلاسکتے تھے تاہم انہوں نے قوم کا کافی وقت ضائع کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کا تقاضہ یہی ہے کہ 90دنوں کے اندر، اندر الیکشن ہو،اگر نئی حلقہ بندیاںکرنی ہیں توپھر بھی جتنی جلدی ممکن ہو انتخابات کاانعقاد کیا جائے اور مارچ سے پہلے، پہلے بھی یہ کام مکمل ہوسکتا ہے۔