اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ افغان حکومت خاموش رہنے کے بجائے پاکستان میں قیام امن کے لیے ذمے دارانہ کردار ادا کرے۔
افغان سفیر سردار احمد خان شکیب سے اسلام آباد میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم کی رہائش گاہ پر ملاقات کے دوران سراج الحق کا کہنا تھا کہ طالبان رہنما مولوی ہبت اللہ اخوندزادہ کا دہشت گردی کے خلاف فتویٰ قابل نہایت ستائش اقدام ہے، ترقی اور عوام کی خوشحالی دونوں ممالک میں امن سے مشروط ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے بھی ضروری ہے کہ پاکستان میں امن ہو،پاکستانیوں نے افغانستان کے لیے تاریخی قربانیاں دیں، 40لاکھ افغان پناہ گزینوں کی عرصہ دراز تک میزبانی کی، افغانستان کی استعماری طاقتوں سے آزادی میں پاکستانیوں کے اس ایثار کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، دشمن نہیں چاہتے کہ دونوں اسلامی ممالک ایک دوسرے کے قریب ہوں، ان سازشوں کا قلع قمع ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل اور اسلام آباد میں برادرانہ تعلقات آئندہ نسلوں کی بہتری، خطہ میں تجارت کے فروغ کا باعث بنے گا، اس سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ پورا وسطی ایشیا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردانہ کارروائیوں سے تمام پاکستانی پریشان ہیں، مساجد تک محفوظ نہیں، پاک افغان سرحد پر ٹینشن ختم کرنا ہو گی۔
اس موقع پر ڈائریکٹر امور خارجہ جماعت اسلامی آصف لقمان قاضی بھی موجود تھے۔ افغان سفیر نے وفد کے ہمراہ امیر جماعت سے ملاقات کی اور سانحہ باجوڑ میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کی۔ انہوں نے باجوڑ دھماکے کی مذمت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔ افغان سفیر نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے جماعت اسلامی کے کردار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت قیام امن کے لیے پرعزم ہے۔
دریں اثنا امیر جماعت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی حکومت اس وقت رخصت ہوئی جب ملک میں افراتفری اور پولرائزیشن ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا جینا حرام ہو چکا ہے۔ مجموعی طور پر گزشتہ پانچ برس عوام کے لیے ملک کی تاریخ کے مشکل ترین دن تھے۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ 13جماعتوں اور اس سے قبل پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں کی حکومتوں نے عوام کی بہتری کے لیے ایک قدم بھی نہیں اٹھایا۔ اسمبلیوں میں قانون سازی سرکار کی سہولت کے لیے کی گئی، آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے مرضی کے قوانین متعارف کرائے گئے، پارلیمنٹ نے ربڑ سٹمپ کا کردار ادا کیا، ادارے کمزور ہوئے، عدلیہ اور اسمبلی میں جنگ جاری رہی، کرپشن، بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوا، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے باوجود سودی نظام ختم نہ کیا گیا۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم کے 16مہینے قوم کے لیے قیامت سے کم نہ تھے، 13جماعتیں اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف جلسے جلسوس نکال رہی تھیں، حکومت بنانے کے بعد انہوں نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 100گنا سے بھی زیادہ اضافہ کیا، بجلی اور گیس کے ٹیرف بڑھائے گئے، پٹرول فی لیٹر قیمت میں لگ بھگ 150روپے کا اضافہ ہوا، آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرضہ لیا گیا، حکمرانوں نے اپنی مراعات کم کرنے کی بجائے غریبوں کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اب جب حکومت رخصت ہو چکی ہے تو قوم توقع کرتی ہے کہ نگران حکومت غیرجانبدار ہو گی اور صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ قوم کے لیے فیصلہ کن لمحات آچکے ہیں، جماعت اسلامی امید کرتی ہے کہ اب عوام آزمائے ہوئے ظالم جاگیرداروں اور وڈیروں کی بجائے اہل اور ایمان دار لوگوں کو ووٹ دے کر انہیں اسمبلیوں میں بھیجے گی تاکہ ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنایا جا سکے۔