اہلِ کراچی کی ساڑھے 3 کروڑ  گنتی پوری نہ کرنے والی مردم شماری قبول نہیں ، حافظ نعیم

450

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی و حقوق کراچی تحریک کے قائد حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اہلِ کراچی کی ساڑھے 3 کروڑ  گنتی پوری نہ کرنے والی مردم شماری ناقابل قبول ہے۔

وزیر اعظم شہبا زشریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کی کونسل میں ڈیجیٹل مردم شماری2023کی منظوری پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایک بار پھر کراچی کی اصل آبادی ، حقیقی نمائندگی و وسائل اور ملازمتوں کے جائز اور قانونی حق پر ڈاکا ڈالا گیا ہے ۔ کراچی کے مینڈیٹ کے سوداگروں نے ایک بار پھر کراچی کی گنتی اور اہل کراچی کے مفادات پر سودے بازی کی ہے ۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کسی طور بھی ساڑھے 3 کروڑ سے کم نہیں ، جماعت اسلامی کراچی کی گنتی پوری نہ کرنے والی مردم شماری کو کسی صورت میں بھی قبول نہیں کرے گی کیونکہ آبادی کی بنیاد پر ہی قومی و صوبائی اسمبلی میں کراچی کی نمائندگی اور وسائل کی تقسیم ہو گی ۔ اسی بنیاد پر پی ایف سی ایوارڈ میں کراچی کو اس کا حصہ ملے گا اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ اور دیگر وسائل بھی آبادی کی بنیاد پر ہی ملیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ 2017میں ن لیگ کے دور میں ہی ہونے والی مردم شماری کی 2018میں منظوری دینے اور کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کرنے کے غیر قانونی عمل کو قانونی بناتے وقت ایم کیو ایم حکومت کا حصہ اور وزارتوں میں شریک تھی، آج بھی یہ حکومت کا حصہ ہے ۔ جماعت اسلامی نے جن خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا تھا وہ درست ثابت ہوئے ۔ایم کیو ایم چند لاکھ کے اضافے کا کریڈٹ لینے کے لیے جعلی اور فراڈ مردم شماری کو تسلیم کرنے پر تیار ہو گئی ۔

امیر جماعت نے کہا کہ پیپلز پارٹی بھی کراچی کی آبادی کم ظاہر کر نے کے جرم میں پوری طرح شریک ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ کراچی کی آبادی جتنی زیادہ بڑھے گی،  سندھ میں وڈیروں اور جاگیرداروں کی اجارہ داری اتنی ہی کم ہو گی ۔ اس لیے پیپلز پارٹی نے کبھی کراچی کی اصل اور حقیقی آبادی کے لیے کسی فورم پر آواز نہیں اُٹھائی ۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اسی جعلی اور متنازع مردم شماری کی آڑ میں عام انتخابات بھی ملتوی کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، ایک طرف مردم شماری و خانہ شماری میں سنگین بے ضابطگیاں اور دھاندلی کی گئی تو دوسری طرف پورے عمل کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کیا گیا ۔ کراچی کی گنتی پوری نہ کرنے کے حوالے سے شدید اعتراضات اور تحفظات کے باوجود مردم شماری کو ادھورا ختم کر دیا گیا اور حتمی نتائج کے اعلان میں بھی تاخیر کی گئی اور اب اسی بنیاد پر عام انتخابات کو بھی التواء میں ڈالنے کی تیاری کر لی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابات میں تاخیر کسی صورت قبول نہیں کرے گی ۔ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے یا تحلیل کرنے کی صورت میں عام انتخابات آئین و قانون کے مطابق اپنے وقت پر کرائے جائیں۔