اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوج داری کارروائی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔ 30 صفحات پر مشتمل فیصلہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے جاری کیا۔
عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا کو گواہان پر جرح کرنے کے لیے متعدد مواقع فراہم کیے گئے، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کو گواہوں پر جرح مکمل کرنے میں 4 دن لگے، وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے 26 جولائی کو تمام شہادتیں اور شواہد مکمل کرلیے تھے۔10 مئی کو گرفتار کرکے عمران خان کو عدالت لایا گیا اور فردجرم عائد کی گئی۔
تفصیلی فیصلے میں جج نے کہا ہے کہ 24 جولائی کو عمران خان 50 سے زائد وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔وکیل انتظار پنجوتھہ کی نعرے بازی سے عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی، عدالتی کارروائی کو عمران خان کے وکلا نے پریشان کیا جس پر عدالت نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔
تحریری فیصلے کے مطابق خواجہ حارث کی زبانی معافی پر عدالت نے عمران خان کے وکلا کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔عمران خان 31 جولائی کو عدالت میں پیش ہوئے۔ یکم اگست کو 342 کا بیان ریکارڈ کروایا۔ عمران خان نے سیکشن 340 کے تحت حلف پر جرح کے لیے پیش نہ ہونے کا انتخاب کیا۔ عمران خان نے اپنی طرف سے عدالت میں گواہان پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔
فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ 2 اگست کو عمران خان کو اپنے گواہان عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا، بیرسٹر گوہرعلی خان 2 اگست کو عدالت میں پیش ہوئے گواہان کی لسٹ دی اور سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دی، عدالت نے 4 گواہان کے بیانات قلم بند کرنے کی درخواست کیس سے غیرمتعلقہ ہونے کے باعث مسترد کی۔
فیصلے میں جج نے لکھا ہے کہ عمران خان نے سوال نامے کا جواب دیتے ہوئے کہا کیس سیاسی بنیادوں پر درج کیا گیا، عمران خان کے مطابق کیس پی ڈی ایم کے کہنے پر درج کیا گیا، دونوں گواہوں کو سرکار نے استعمال کیا، عمران خان کے مطابق پی ڈی ایم انہیں 180 کیسز اور قاتلانہ حملوں کے ذریعے انتخابات سے باہر کرنا چاہتی ہے۔