اسلام آباد:اعتزازاحسن نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم پر سوموٹو کی استدعا کردی۔چیف جسٹس نے کہا کہ لارجر بینچ کا فیصلہ ہے اکیلا چیف جسٹس ازخود نوٹس نہیں لے سکتا۔
چیف جسٹس نے سماعت روزانہ کرکے جلدی فیصلے کی استدعا پر کہہ دیا کہ ملک ہی نہیں عدالت بھی نازک دور سے گزر رہی ہے، ساری صورتحال آپ کے سامنے ہے، ان حالات میں بھی جن ساتھیوں نے عدالت فعال رکھنے میں مدد کی ان کا دل سے احترام ہے، یہ بھی کہا کہ کبھی نہیں چاہوں گا فوج اپنے شہریوں پر بندوق تانے، فوج سرحدوں کی محافظ ہے۔
سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، سینئر وکیل اعتزاز احسن نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم پر سوموٹو کی استدعا کردی۔
انہوں نے کہا کہ ایک نیا قانون پاس ہوا خفیہ اداروں کو لامحدود اختیارات دے دیئے گئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لارجر بینچ کا فیصلہ ہے اکیلا چیف جسٹس ازخود نوٹس نہیں لے سکتا، یہ بل ابھی پارلیمنٹ میں زیر بحث ہے ہمیں اس کا زیادہ علم نہیں ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ کیا یہ قانون ہے یا ابھی بل ہے؟۔ جس پر اعتزاز احسن نے جواب دیا کہ یہ بل ہے جسے قومی اسمبلی نے منظور کیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ابھی ایک فورم نے پاس کیا دیکھتے ہیں دوسرا فورم کیا فیصلہ کرتا ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔ روزانہ سماعت کرکے جلدی فیصلے کی استدعا پر چیف جسٹس کے دلچسپ ریمارکس سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ ملک ہی نہیں یہ عدالت بھی نازک دور سے گزر رہی ہے، ساری صورتحال آپ کے سامنے ہے، ان حالات میں جن ساتھیوں نے عدالت فعال رکھنے میں مدد کی ان کا احترام ہے، کبھی نہیں چاہوں گا فوج اپنے شہریوں پر بندوق تانے، فوج سرحدوں کی محافظ ہے۔