اسلام آباد: سیشن عدالت میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں 342 کا بیان قلمبند کرادیا۔سیشن جج ہمایوں دلاور سوالات پڑھتے رہے اور چیئرمین پی ٹی آئی جوابات تحریر کراتے رہے۔
اپنے وکلا کی موجودگی میں چیئرمین پی ٹی آئی نے 35 سوالات کے جوابات دیے اور کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثہ جات کا غلط ریکارڈ جمع نہیں کرایا، گواہان کے بیانات ان کی موجودگی میں ریکارڈ نہیں ہوئے، فردجرم بھی پڑھ کر نہیں سنائی گئی، کسی کو اپنا نمائندہ مقرر کیا تھا۔
نہ ہی ایسی کوئی درخواست جمع کرائی، سیشن عدالت نے خود ہی ان کا نمائندہ مقرر کردیا جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شکایت دائر کرنے کے لیے کسی کو نامزد کیا نہ ہی شکایت 120 دنوں کے اندر دائر کی گئی، انہوں نے18-2017، 19-2018، 20-2019 اور 21-2020 کے اپنے اثاثہ جات الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تھے، اسپیکر قومی اسمبلی نے بدنیتی پر مبنی ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا، قانون کو غلط طریقہ کار سے سمجھا گیا، قانون میں نہیں لکھا کہ تحائف کے نام دیے جائیں۔
فارم بی میں تحائف کے نام لکھنے کا کالم ہی موجود نہیں، گواہان نے تحائف کی مالیت کا چالان بھی عدالت میں جمع نہیں کرایا۔عمران خان کا کہنا تھاکہ ان سے تحائف کی دستاویزات بناتے وقت رابطہ نہیں کیاگیا، دستاویزات کی نہ تصدیق کی گئی، کوئی شہادت لی گئی نہ ہی گواہ سامنے آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایاکہ پی ڈی ایم کے کہنے پر سیاسی بنیادوں پر جھوٹا کیس بنایاگیا ہے، سرکاری افسران کوان کے خلاف استعمال کیا گیا، شکایت کنندہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں لا سکا۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا 342 کا بیان قلمبند کراتے ہوئے بدھ کو انہیں اپنے پرائیویٹ گواہان کی لسٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی اور سماعت ملتوی کر دی۔