برطانیہ میں 1ہزار سے زائد صارفین کے بینک اکاؤنٹس بند کردئیے گئے

506

 لندن:منی لانڈرنگ اورلوگوں کی رقم پرسخت نگرانی کے باعث برطانوی بینک ہرروز ایک ہزار سے زائد صارفین کے اکاؤنٹس بند کیے جارہے ہیں،اعداد وشمارمیں انکشاف سامنے آیا ہے کہ 2016سے 17میں،بینکوں نے 45ہزاراکائونٹس بند کیے تھے۔

اس کے بعد سے اس تعداد میں ہرسال اضافہ ہوا ہے۔اوریہ تعداد سال 2021-22میں 343 ہزار اکاؤنٹس تک پہنچتے  ہوئے یومیہ ہزاراکائونٹس تک پہنچ چکی ہے،جب لوگوں یا اداروں کے بینک اکائونٹس بند ہوتے ہیں توانہیں اکثراس بارے میں بہت کم یا کوئی وضاحت نہیں ملتی کہ ایسا کیوں ہوا،حالانکہ بینک بعض اوقات کہتے ہیں کہ ایسا منی لانڈرنگ اوردھوکہ دہی جیسے مالی جرائم کے خدشات کی وجہ سے ہوا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق تقریبا 90 ہزار افراد کو سیاسی طورپربے نقاب افراد کے طور پر درجہ بند کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے کچھ سیاستدانوں یا ان کے خاندانوں کو بینکوں نے مسترد کر دیا ہے۔

 ان میں کچھ ایم پیزاور دیگر شخصیات شامل ہیں جن کے حوالے سے ذاتی فائدے کے لیے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کرنے کا خدشہ ہے، اینٹی بریگزٹ مہم چلانے والی جینا ملر نے ایف سی اے اورحکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قدم اٹھائیں کہ نئی پارٹیاں اورایم پیز بینکنگ سروسز تک رسائی حاصل کرسکیں۔

یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب ڈیجیٹل بینک مونزو نے انہیں حال ہی میں مطلع کیا کہ ان کی پارٹی کا اکائونٹ ستمبر میں بند ہو جائے گا،دوسرے لوگ جو برطانیہ میں پیدا نہیں ہوئے تھے اوراکثر بیرون ملک سے ادائیگی کرتے یا وصول کرتے تھے اانہوں نے بھی اپنے اکائونٹس کو بند پایا ہے۔