پی ڈی ایم اور اتحادیوں کی 15 ماہ میں کارکردگی صفر ہے، سراج الحق

503
Development

پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت آخری دنوں کو عوام کے بجائے اپنے لیے استعمال کر رہی ہے۔ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی کی15ماہ کی کارکردگی صفر ہے، حکمرانوں نے اس دوران صرف اپنے کیسز ختم کرائے۔

صوبائی دارالحکومت میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ  ترقیاتی فنڈزحکومتی ممبران کے حلقوں میں خرچ ہو رہے ہیں، الیکشن سے قبل دھاندلی کی بنیادیں رکھی جا رہی ہیں، عوام حکمرانوں کے جھانسے میں نہیں آئیں گے، تینوں نام نہاد بڑی پارٹیاں ایکسپوز ہو گئی ہیں۔ ملک کو اہل اور دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے، جماعت اسلامی واحد آپشن ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے مہنگائی کم کرنے کے بجائے اس میں کئی سو گنا اضافہ کر کے عوام کا جینا عذاب کر دیا۔ بجلی ٹیرف میں اضافہ مسترد کرتے ہیں، عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ غریبوں پر بجلی بم گرانے کے بجائے اس کی چوری اور مفت استعمال ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف جلسے جلوس اور لانگ مارچ منعقد کیے، اب حکومتی صفوں میں پراسرار خاموشی ہے۔ حکومت سے مہنگائی کم ہوئی نہ معیشت میں بہتری آئی۔ سود، کرپشن، اقرباپروری اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم ملک کے مسائل کی بڑی وجوہات ہیں، انصاف اور احتساب کا کڑا نظام متعارف کرانا ہو گا، حکمرانوں نے ان مسائل پر توجہ دینے کی بجائے اپنے مفادات کا تحفظ کیا۔ دہائیوں سے ایک ہی طرح کے لوگ مسلط ہیں، کرپٹ نظام اور اس کے چوکیداروں کو بدلنا ہو گا۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ پاکستان دوقومی نظریے کی بنیاد پر وجود میں آیا، مگر 7 دہائیاں گزرنے کے باوجود بھی اسے اسلامی نظام نہیں ملا۔ نام نہاد جمہوری حکومتوں اور فوجی مارشل لاز میں مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا۔ 2 فیصد طبقات 98فیصد عوام کا حق کھا رہے ہیں، لوگوں کا استحصال ہو رہا ہے۔ ایک طرف دولت کے پہاڑ ہیں اور دوسری جانب عوام نان شبینہ کے محتاج ہیں۔

سراج الحق نے بہاولپور یونیورسٹی واقعے کی شفاف تحقیقات اور ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ تعلیمی اداروں پر توجہ دے کر نوجوانوں کو تباہی سے بچایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے چھوٹے شہروں میں یونیورسٹیوں اور کالجز میں نشہ سرعام فروخت ہو رہاہے جس کا اعتراف وزرا نے بھی کیا ہے، لیکن اداروں کی مینجمنٹ اور حکمرانوں کی جانب سے اس گھناؤنے عمل کے تدارک کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ نوجوان قوم کی امیدوں کا مرکز ہیں، انہیں بچانا ہو گا۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کرے گی۔ تعلیمی اداروں میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی اور انہیں فحاشی اور نشے سے پاک کرنے کے لیے درست سمت میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔حکمرانوں سے بہتری کی کوئی توقع نہیں، انہوں نے ہر شعبہ تباہ کیا۔

امیر جماعت نے کہا کہ مسائل اسی وقت حل ہوں گے جب ملک میں اسلامی نظام آئے گا۔ حکمران اشرافیہ اسلامی نظام کے راستے میں رکاوٹ ہیں، عوام ووٹ کی طاقت سے اس رکاوٹ کو ہٹائیں اور ان لوگوں پر اعتماد کریں جو ملک و قوم کے خیرخواہ ہیں۔ نظام بدلنا ہو گا اور جمہوری پرامن جدوجہد اسے بدلنے کا واحد راستہ ہے۔