2018 میں ایسی حکومت آئی جس نے تمام منصوبوں کا پہیہ جام کردیا، مولانا فضل الرحمن

240

ڈیرہ اسماعیل خان:  سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 2018 میں ایسی حکومت آئی جس نے تمام منصوبوں کا پہیہ جام کردیا، گزشتہ حکومت کے دوران کسی ایک میگا پروجیکٹ کا افتتاح نہیں دیکھا گیا ، ہم نے ہمیشہسر اٹھا کر سیاست کی ہے، جن لوگوں نے پاکستان کی ترقی کے پہیے کو جام کیا ہم نے پوری استقامت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا، معیشت کا ڈھانچہ بیٹھ چکا ہے اور شاید ہم مزید اس دلدل میں پھنستے چلے جائیں گے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے   سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمن نے  کہا کہ وزیراعظم اس پسماندہ علاقے کی ترقی میں دلچسپی لیتے ہیں اور عملی اقدمات بھی کرتے ہیں جسے ہم انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اس چیز کو اپنے لیے سعادت سمجھتا ہوں کہ جتنی زندگی ہے وہ اسی کے لیے وقف کردوں ، 2017-18میں یہاں سابق وزیراعظم نواز شریف تشریف لائے تھے اور کئی منصوبوں کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں ایسی حکومت آئی جس نے تمام منصوبوں کا پہیہ جام کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے دوران کسی ایک میگا پروجیکٹ کا افتتاح نہیں دیکھا گیا جبکہ گزشتہ ایک برس کے دوران ڈیرہ اسمعیل خان میں یہاں متعدد بار وزیراعظم آئے اور بڑے بڑے منصبوں کا اعلان کیا جن پر کام بھی شروع ہوچکا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے ہمیشہسر اٹھا کر سیاست کی ہے، جن لوگوں نے پاکستان کی ترقی کے پہیے کو جام کیا ہم نے پوری استقامت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور اقتدار سے بیدخل کیا، میں وعدہ کرتا ہوں کہ کل کو دوبارہ کبھی ایسے لوگ مسلط ہوئے تو انہیں بھی گریبان سے پکڑ کر نکال دیں گے اور لوگوں پر حکومت نہیں کرنے دیں گے، جب تک تمہارے پاس ظلم کرنے کی طاقت ہے تب تک ہمارے پاس ظلم کے خلاف لڑنے کی طاقت۔ 

انہوں نے کہا کہ معیشت کا ڈھانچہ بیٹھ چکا ہے اور شاید ہم مزید اس دلدل میں پھنستے چلے جائیں گے لیکن ہمیں متبادل سوچنا پڑے گا، قوم کی ذمہ داری ہے کہ نا اہلوں کا راستہ روکیں، ووٹ اور الیکشن قوم کا حق ہے لیکن عوام بھی ذرا سوچے کے ملکی ترقی کو جام کرنے والوں کو قوم کا نمائندہ بننے کا حق نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے انگریز آقا کو برصغیر سے نکالا اور اب ہم کسی اور آقا کا پاکستان پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، ہم پوری دنیا سے دوستی چاہتے ہیں لیکن آقا اور غلام کے تعلق سے انکار کرتے ہیں۔