مولانا فضل الرحمن حکومت تو چھوڑ سکتے ہیں

462

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اگر سویڈن سے پاکستانی سفیر کو واپس نہیں بلایا گیا تو پھر جمعہ کو احتجاج کیا جائے گا۔ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکمراں جماعت کے سربراہ کا بیان ہے۔ جبکہ جس او آئی سی سے امت مسلمہ کو بے انتہا شکایات ہیں اس نے سویڈن کے خصوصی ایلچی کی حیثیت معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ مولانا نے کہا ہے کہ سویڈن نے قرآن کی توہین کرکے ریڈ لائن کراس کی ہے، امت مسلمہ ایک جان ہونے کا پیغام دے۔ امت مسلمہ کے نمائندے او آئی سی نے تو پیغام دے دیا اب پی ڈی ایم سربراہ حکومت کو سویڈن سے سفیر بلانے پر راضی نہیں کرسکتے تو خود حکومت سے الگ ہوجائیں، یوں بھی انہوں نے انتخابات علیحدہ لڑنے کا اعلان کیا ہے الگ الیکشن لڑنے کے لیے بھی حکومت سے علیحدہ ہوجانا ان کے لیے اچھا ہے۔ ایرانی رہنما خامنہ ای نے بھی سویڈن حکومت کے بارے میں سخت ترین بیان دیا ہے، البتہ پاکستانی حکومت تشویش سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ پی ڈی ایم کے سربراہ نے ہر جمعہ کو احتجاج کا اعلان کیا ہے لیکن کس کے خلاف؟ یہ تو حکومت کے خلاف ہے اور حکومت وہ خود ہیں۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ریڈ لائن کراس ہوئی ہے تو ہر جمعہ عمران خان کی طرح آدھے گھنٹے خاموشی والے احتجاج کی طرح احتجاج ہوگا۔ ان کا سب سے مستحسن قدم حکومت سے الگ ہونا ہے۔ اور یہ کم سے کم قدم ہے۔ اسی سے پاکستانی عوام کے دلوں میں بسنے والے قرآن اور پیغمبر کی محبت سے وابستگی کا اظہار ہوگا۔ اگر سیاسی طور پر کہا جائے تو اس کا سیاسی فائدہ بھی ان ہی کو ہوگا۔