اسلام آباد:وفاق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پیمرا ترمیمی بل 2023 پر تنقید کرنے والوں پہلے بل پڑھ لینا چاہیئے ،صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے یہ میڈیا کا بل بنایا گیا ہے ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آج آپ سب کو پیمرا ترمیمی بل 2023 کی ایک ایک شق کے بارے میں تفصیلی طور پر بتانا چاہتی ہوں۔
لائسنس ہولڈر چینلز کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت پیمرا کے 140 لائسنس ہولڈر ہیں، اس میں 35 نیوز اور کرنٹ افیئرز کے چینلز ہیں، 52 انٹرٹینمنٹ چینلز ہیں، 25 ریجنل چینلز ہیں، اسپیشلائزڈ سبجیکٹ کے 6 چینلز، اسپورٹس کے 5 چینلز، ہیلتھ اور ایگرو کے 7 چینلز ہیں اور 10 ایجوکیشن کمرشل چینلز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا میں بہت جدت اور تنوع آچکا ہے، وزیراطلاعات کا منصب سنبھالنے کے بعد میں نے 22 اپریل 2022 لو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے پہلے اجلاس کا اہتمام کیا تھا جس میں مختلف صحافتی تنظیموں کے عہدیداران نے شرکت کی تھی، بعدازاں 11 ماہ کے دوران متعدد بار اس اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس میں ان عہدیداران نے میری رہنمائی کی کہ ہم کس طرح پاکستان میں ایک ذمہ دار میڈیا کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صرف حکومت کا بل نہیں ہے، میں اس میں ساری تنظیموں کو کریڈٹ دیتی ہوں، یہ میڈیا کا بل ہے جس میں صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے، ان لوگوں کو یہ کہنا چاہتی ہوں جنہوں بغیر پڑھے اس بل پر تنقید کرنا شروع کردی پہلی اس بل کو پڑھ لیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے پہلی بار اس بل میں صحافیوں کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کی شق شامل کی ہے، اس بل میں پہلی ترمیم کے تحت لائسنس یافتہ صحافتی ادارے کا ہر ملازم، چاہے وہ ڈیسک پر بیٹھتا ہو، ڈی ایس این جی میں بیٹھتا ہو، کیمرا سنبھالتا ہو یا ایڈیٹر ہو، کچھ بھی ہو، وہ میڈیا ورکر ہی شمار کیا جائے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ دوسری ترمیم میں ’مِس انفارمیشن‘ اور ’ڈِس انفارمیشن‘ کی وضاحت کی گئی ہے، اس کا تعین چیئرمین پیمرا کے ساتھ 3 رکنی کمیٹی کرے گی،اس بل کے تحت اگر کسی صحافی کو تنخواہ کی ادائیگی میں 2 ماہ سے زیادہ کی تاخیر ہوگی تو حکومت اس ادارے کو بزنس نہیں دے گی، حکومت کے اشتہارات کو صحافیوں کی تنخواہوں سے مشروط کردیا گیا ہے۔