معمولی سی بارش: ٹاؤن چئیرمین نیو کراچی چارج کے بغیر کام کرتے رہے، حافظ نعیم

466

کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ19جون کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ٹاؤنز چیئر مین کی حلف برداری کے بعد آج تک یوسی ٹاؤنز چیئرمینوں کو بھی چارج منتقل نہیں کیاگیا۔

ادارہ نورحق میں کے الیکٹرک کی طویل نا اہلی و ناقص کارکردگی کے باوجود لائسنس میں 6ماہ کی عبوری توسیع،مردم شماری میں کراچی کی گنتی پوری نہ کرنے اور تھوڑی سی بارش کے بعد شہر کی ابتر صورتحال میں مزید خرابی اور عوام کی مشکلات و پریشانیوں کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ   پہلے سے نالوں کی صفائی نہ ہونے کے باعث معمولی سی بارش میں نارتھ کراچی اور نیو کراچی کی اہم اور بڑی سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں،جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین نیوکراچی محمد یوسف  چارج اور اختیارات منتقل نہ ہونے کے باوجود اپنی بساط کے مطابق پانی کے نکاس کام کرتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ چارج منتقل نہ ہونے اور ٹاؤنزویوسیز چیئرمینوں کو دفاتر نہ دینے کے باعث کام کرنے میں رکاوٹ کاسامنا ہے۔سند ھ اسمبلی کے باہر 29دن کے تاریخی دھرنے کے بعد پیپلز پارٹی نے معاہدہ کیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ  پیپلزپارٹی نے جعلی طریقے سے میئرشپ پر قبضہ تو کرلیا لیکن اختیارات منتقل نہیں کیے جارہے،سندھ حکومت اختیارات منتقل نہ کرکے زبردستی شہر میں وڈیرہ شاہی نظام کا تسلط کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی وزیررانا ثناء اللہ کے مردم شماری کے نتائج کا اعلان نہ کرنے کے بیان کے حوالے سے وزیر اعظیم کو خط ارسال کریں گے کہ آئین سے ماوراء بیان کا نوٹس لیا جائے۔ ہمارا واضح مطالبہ ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں درست مردم شماری اور نئی حلقہ بندیاں کرکے انتخابات کروائیں۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ  کے الیکٹرک کو مزید 6 ماہ کی عبوری توسیع کو مسترد کرتے ہیں۔ اس کے خلاف ہم عدالت میں بھی جائیں گے۔کے الیکٹرک نے نج کاری معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا۔ ریڈیو کی فیس کے نام پر 15 روپے کا ٹیکس لگانا ظلم و زیادتی ہے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ پیپلز پارٹی ہر چیز پر اپنا قبضہ کرنا چاہتی ہے، بلدیاتی اداروں میں عبوری مدت کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن کی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی نے کراچی کا بجٹ بھی سٹی کونسل کے بجائے ایڈمنسٹریٹر سے پرانی تاریخ میں منظور کروالیا۔کراچی کا بجٹ سٹی کونسل میں عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے منظور ہونا چاہیے،جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئر مینز،یوسی چیئر مینز اور کونسلرز بارشوں کے بعد کی صورتحال سے نبٹنے کے لیے سڑکوں پہ موجود ہیں،پیپلز پارٹی اختیارات اور چارج منتقل نہیں کررہی جس کے باعث کام میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

 انہوں نے کہاکہ کراچی کے عوام مالیاتی و انتظامی حق سے دستبردار نہیں ہوں گے، بجلی کی جنریشن اگر نیشنل گرڈ سے پوری ہورہی ہے تو کے الیکٹرک کی کوئی ضرورت نہیں ہے،فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر کراچی کے عوام سے اربوں روپے وصول کیے جارہے ہیں، ٹی وی کی فیس کے بعد اب ریڈیو کے نام پر 15 روپے کا ٹیکس لگادیاہے جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے،المیہ تو یہ ہے کہ مساجد کے بلوں میں بھی ٹی وی کی فیس شامل کردی جاتی ہے۔