پشاور: سابق وزیر اعظم و چیئر مین پاکستان تحریک انصاف کے معاون پرویز خٹک نے پی ٹی آئی سے نکالے جانے کے چند دن بعد ایک نئی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمنٹرینز تشکیل دی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ محمود خان اور سابق قانون ساز شوکت علی اور سید محمد اشتیاق عمر ان 57 سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں جنہوں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
9 مئی واقعہ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ملک میں تباہی مچائی تھی اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کے بعد یہ پیشرفت سامنے آئی ہے ،چیئر مین پی ٹی آئی کی زیرقیادت پی ٹی آئی بدستور مشکلات کا شکار ہے، اس کے چیئرمین کو متعدد مقدمات اور نااہلی کے خطرے کا سامنا ہے ۔
چیئر مین پی ٹی آئی کے سابق ساتھیوں نے بھی پنجاب میں ان کی پارٹی کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ جہانگیر ترین، علیم خان، اور پی ٹی آئی کے سربراہ کے قریبی سمجھے جانے والے دیگر لوگوں نے جون میں استحکم پاکستان پارٹی بنائی تھی۔
پرویز خٹک نے کہا کہ وہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتا ہوں جس کے لیے متعدد مشتبہ افراد کو سخت سزائیں دی جائیں گی کیونکہ حکومت اور فوج فوجی عدالتوں میں ان کا مقدمہ چلانے کے لیے پرعزم ہے۔
ان کا کہنا مزید تھا کہ ہمارا وجود براہ راست پاکستان سے جڑا ہوا ہے، پی ٹی آئی اب خیبر پختونخوا میں مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے ۔
تاہم پرویز خٹک نے کسی دوسری جماعت میں شمولیت کے بجائے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ اقدام پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ وہ آئندہ عام انتخابات میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے اور حکومت بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت کی مدت اگست کے وسط میں ختم ہو جائے گی، اور وہ اپنی مقررہ مدت سے پہلے عہدے سے دستبردار ہو جائیں گے۔