لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنا آئی ایم ایف کی شرط ہے اور گردشی قرضوں کے باعث یہ ہماری ضرورت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں بدقسمتی سے اضافہ کرنا پڑ رہا ہے۔
صنعت کاروں اور تاجر برادری سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بجلی کی مد میں ٹرانسمیشن اور لائن لاسز ہیں۔ اس کے علاوہ بجلی کی چوری سے بھی بڑا نقصان ہو رہا ہے۔ ٹیکس ادا نہیں کریں گے تو پھر مزید ٹیکس نہ لگائیں تو کیا کریں؟ انہوں نے کہا کہ 3 ارب جو ماضی میں دیا گیا ایس ایم ایز کو کیوں نہیں دیا گیا؟ بجلی کی قیمت میں اضافہ آئی ایم ایف کا مطالبہ تو ہے ہی، گردشی قرض بھی ہے، تسلیم کرتا ہوں کہ ٹیکسز کی بھرمار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں سب نے حصہ ڈالا، چین نے گزشتہ 3 سے 4 ماہ میں 5 ارب ڈالر دیے ہیں، امریکی وزیر خارجہ نے بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کا خیر مقدم کیا، پاکستان کا ڈیفالٹ سے بچنا کامیابی ہے لیکن پروگرام کی بحالی کامیابی نہیں۔ گزشتہ حکومت کے غلط فیصلوں سے معیشت کو نقصان ہوا، سیاسی مفادات کی خاطر ملکی مفاد کو داؤ پر لگایا گیا، ہماری حکومت کے 15 ماہ امریکا سے تعلقات صحیح کرنے میں ہی لگ گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو سنجیدگی سے لینا اور فائدہ اٹھانا ہوگا۔پی ٹی آئی کی حکومت جیسے آئی تھی سب کو معلوم ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے اقتدار میں اپوزیشن کےساتھ ظلم کیا تھا، قربانیوں سے بھر سفر کے لیے سب کو تیار رہنا ہوگا۔صنعت و تجارت کو سہولیات دینا حکومت کا فرض ہے۔ آج ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔سابق حکومت کی عاقبت نااندیشی کی وجہ سے امریکا سے تعلقات کو نقصان پہنچا۔سابق حکومت نے امریکا کے ساتھ تعلقات کو کاری ضرب لگائی۔