اسلام آباد:چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت 18 جولائی کو کرے گا۔
واضح رہے کہ نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس پر فیصلے تک آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت مقدمات سننے سے معذرت کی تھی اور جسٹس سردار طارق مسعود نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسی کے اس مقف کی تائید کی تھی۔جسٹس منصور علی شاہ وفاقی حکومت کے اعتراض کے بعد بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔
سپریم کورٹ میں سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائلز کے خلاف دائر درخواستیں 18 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیں اور فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا، جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیی آفریدی، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
ادھر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے لیے 8 رکنی لارجربینچ تشکیل دے دیا۔
سپریم کورٹ کا 8 رکنی لارجر بینچ 21 جولائی کو پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت کرے گا، جس کے لیے رجسٹرار آفس نے تمام درخواست گزاروں اور فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں عید الاضحی کے بعد دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ 8 جون کو چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات میں کمی کے حوالے سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت بغیر کارورائی ملتوی کر دی تھی۔