اسلامی ملک کا معاشی نظام انگریز کے دیے ہوئے1839 ربا ایکٹ پر کھڑا ہے، سراج الحق

448
constitution and oath

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے وعدہ کے باوجود سودی نظام کے خاتمہ کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا، اسلامی ملک کا پورا معاشی نظام انگریز کے دیے ہوئے1839 ربا ایکٹ پر کھڑا ہے۔

سودی نظام، آئی ایم ایف کی مداخلت اور معیشت کو درپیش دیگر چیلنجز سے متعلق مقامی ہال میں مشاورتی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ   آئین پاکستان سود کے خاتمے کی بات کرتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کی واضح سفارشات ہیں اور وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ بھی موجود ہے، لیکن سود کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جو اس وقت 22فیصد ہے، دنیا میں اس تناسب کی کہیں مثال نہیں ملتی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ  اللہ اور اس کے رسولﷺ سے جنگ کر کے معیشت بہتر ہو گی نہ ترقی اور خوشحالی آئے گی، موجودہ حکومت کے سربراہ ایک مذہبی شخصیت ہیں جنھیں اتحادیوں پر دیگر بہت سے تحفظات ہیں مگر انھوں نے سود کا مسئلہ کبھی نہیںاٹھایا، حکومت کی مدت 12اگست کو ختم ہو جائے گی، توقع تھی کہ حکومتی اتحاد کا حصہ مذہبی جماعت کے رہنما کم از کم سود کے خاتمے کے لیے اپنے اتحادیوں کو راضی کر لیں گے، مگر یہ کارخیر سر انجام نہ دیا جا سکا۔

سراج الحق نے کہا کہ وزیرخزانہ نے کراچی میں علما کی موجودگی میں سیمینار میں وعدہ کیا کہ وہ سودی نظام ختم کریں گے، عہد پورا نہ ہوا۔ آئی ایم ایف کے قرضوں پر خوشی کے شادیانے بجائے جا رہے ہیں، حکمران ایک دوسرے کو مبارک باد دے رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام سے قبل 22دفعہ قرض لیا گیا، کوئی بہتری نہ آئی۔

انہوں نے مزید  کہاکہ  بجٹ کا 7303ارب سودی قرضوں کی ادائیگی میں چلا جائے گا۔ مہنگائی اور بے روزگاری سے ملک کا ہر شہری پریشان ہے، پنجاب کے ملازمین تنخواہوں میں اضافہ کے لیے دھرنا دیے بیٹھے ہیں، احتجاج میں خواتین بھی شامل ہیں جو سخت گرمی کے موسم میں اپنے مطالبات کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں، مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی۔ حکمران اپنی مراعات اور غیرترقیاتی اخراجات کم کرنے کے لیے راضی نہیں، مقروض ملک کی 85رکنی کابینہ ہے۔