ادیس ابابا: ایتھوپیا کے ایک ماہر نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ شراکت داری نے افریقہ کی مضبوط ترقی کو فروغ دیا ہے جبکہ تیسری چین، افریقہ اقتصادی و تجارتی نمائش افریقہ میں تیزی سے بدلتے ہوئے ترقیاتی منظر نامے کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اہم حوصلہ افزائی فراہم کر رہی ہے۔
ایتھوپیا کی ادیس ابابا یونیورسٹی میں پبلک پالیسی کے پروفیسر کوسٹانٹینوس برہوٹسفا کوسٹانٹینوس نے شِنہوا کو دیئے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ جمعرات سے اتوار تک چین کے وسطی صوبہ ہونان کے دارالحکومت چھانگشا میں جاری رہنے والی یہ نمائش چین اور افریقہ کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرے گی جس سے افریقہ کے سب سے نمایاں شراکت دار کے طور پر چین کی پوزیشن کو مزید بڑھانے کی صلاحیت ہو گی۔
مشترکہ مستقبل کے لئے مشترکہ ترقی کے عنوان سے چار روزہ تقریب میں 53 افریقی ممالک اور متعدد بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
رواں سال کی نمائش کے لئے مجموعی طور پر 1500 نمائش کنندگان نے دستخط کئے ہیں جو پچھلے ایڈیشن کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ہے، چین افریقہ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور سرمایہ کاری کا چوتھا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں چین اور افریقہ کے درمیان دو طرفہ تجارت 282 ارب امریکی ڈالرز تھی۔ رواں سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران چین کی افریقہ میں نئی براہ راست سرمایہ کاری 1.38 ارب امریکی ڈالرز تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی نسبت 24 فیصد زیاد ہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ افریقی معیشتوں پر چین کا اثر بنیادی ڈھانچے کے معاہدوں سے آگے بڑھ کر مختلف شعبوں اور ترقیاتی معاملات تک پہنچ گیا ہے۔ کئی افریقی ممالک میں چین کے زیر انتظام خصوصی اقتصادی زونز کے قیام سے متعدد افریقی ممالک کی مینوفیکچرنگ صلاحیت کو نمایاں فروغ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک اور کاروباری ادارے براعظم کی بڑھتی ہوئی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے نمائش کا بہتر استعمال کرسکتے ہیں تاکہ چین اور اس سے بڑھ کر مارکیٹس کو مزید تلاش کیا جاسکے۔