عید قربان اسلامی ہمدردی کا پیغام

999

لفظ قربانی کا مصدر قرب ہے جس کا معنی ہے کسی بھی نیک عمل کی ادائیگی کرکے اللہ تعالیٰ کی قربت حاصل کرنا رسول اکرمؐ نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے سب سے پہلے مسجد میں آیا اسے اونٹ کی قربانی کا ثواب ملے گا دوسرے نمبر پر آنے والے کو گائے تیسرے نمبر پر آنے والے کو مینڈھے چوتھے نمبر پر آنے والے کو مرغے اور پانچویں نمبر پر آنے والے کو انڈے کی قربانی کا ثواب ملے گا یہ بھی یاد رہے کہ یہ نفلی عمل ہے جس میں مرغے اور انڈے کا ذکر ہے البتہ ان دونوں کی قربانی عید قربان پر اس لیے نہیں ہوسکتی کہ قربانی کے جانور کا دو دانت ہونا شرط ہے صحابہ کرام کے ایک سوال کے جواب میں رسول اکرمؐ نے فرمایا قربانی ہمارے جد امجد سیدنا ابراہیمؑ کی سنت ہے اور قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے جسم پر موجود بالوں میں سے ہر بال کے بدلے ایک نیکی ملے گی اور قیامت کے روز اس کے تمام جسمانی اعضاء کو میزان میں تول کر قربانی کرنے والے کو ثواب عطا کیاجائے گا۔ دنیا بھر میں عید قربان پر کروڑوں جانوروں کی قربانی اور پاکستان میں لاکھوں جانوروں کی قربانی کا پس منظر اور فلسفہ کیا ہے قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے۔ ’’اور قربانی کے اونٹ تمہارے لیے اللہ کی نشانیاں ہیں اور ان میں تہمارے لیے بھلائی ہے انہیں کھڑا کرکے ان پر اللہ کا نام لو جب کروٹ کے بل گرجائیں تو ان کا گوشت خود بھی کھائو اور مانگنے والے نہ مانگنے والے سب کو دو ہم نے انہیں تمہارے ماتحت کیا تاکہ تم اللہ کا شکر ادا کرو اللہ کو ہرگز نہیں پہنچتا ان کا گوشت اور نہ ہی خون لیکن اسے تقویٰ پہنچتا ہے تمہاری طرف سے ہم نے انہیں تمہارے ماتحت کیا تاکہ اللہ کی کبریائی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور احسان کرنے والوں کو خوشخبری دیجیے۔ (القرآن: 36-37)

ان آیات سے ثابت ہوا قربانی کا اصل فلسفہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنا اور دوسرا فلسفہ ضرورت مند غرباء کو قربانی کا گوشت دینا ہے چاہے وہ اس کا سوال کریں یا نہ کریں آج کل بعض لوگوں کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ قربانی صدقہ ہے تو جانور کے بدلے کوئی اور چیز صدقہ کردی جائے تو اس کا جواب ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی بیان کردہ ایک حدیث میں موجود ہے نحر کے دن اللہ کو سب سے زیادہ پسندیدہ عمل اس کی راہ میں جانور کا خون بہانا ہے اور وہ زمین پر گرنے سے پہلے پہلے اللہ کی بارگاہ میں درجہ قبولیت حاصل کرلیتا ہے اسی حدیث مبارکہ کی روشنی میں محدثین کرام اور فقہاء امت نے صاحب نصاب و استطاعت پر قربانی کو واجب قرار دیا رسول اکرمؐ مدنی زندگی کے دس سال ہجرت کے آغاز سے لے کر اپنی رحلت تک مسلسل قربانی کرتے رہے اکثر اوقات آپ نے دو مینڈوں کی قربانی کی اور حجۃ الوداع میں 100اونٹوں کی جن میں سے 63 آپؐ نے اپنے دست مبارکہ سے نحر کیے اور باقی سیدنا علیؓ نے۔ صحابہ کرام بھی تسلسل کے ساتھ ہر سال قربانی کیا کرتے تھے اور یہ عمل ساڑھے چودہ صدیاں گزرنے کے بعد بھی پوری دنیا کے مسلمانوں میں جاری و ساری ہے قربانی کا گوشت ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے کا حکم قرآن مجید میں ہے اور رسول اکرمؐ نے بھی اپنی مختلف احادیث مبارکہ میں صحابہ کو اس کا حکم دیا کسی بھی ضرورت مند کی بھوک کو مٹانے میں مدد کرنا چاہیے وہ قربانی کے گوشت کی صورت میں ہو یا کسی اور شکل میں بہت بڑی نیکی اور جنت میں داخلے کا ٹکٹ ہے رسول اکرمؐ جب مدینہ طیبہ ہجرت کرکے آئے تو پہلا فرمان جاری فرمایا: ’’اے لوگو اسلام کو پھیلائو اور غریبوں کو کھانا کھلائو صلہ رحمی کرو لوگ جب راتوں کو سورہے ہوں تو جاگ کر نماز تہجد ادا کرو سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجائو گے اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے جنت میں داخلے کا ایک بڑا سبب بھی ضرورت مندوں کو کھانا کھلانا بتایا سورۃ الدھر میں ارشاد ربانی ہے وہ (اہل جنت) مسکینوں یتیموں اور قیدیوں کو اللہ کی محبت میں کھانا کھلاتے تھے اور کہتے تھے ہم تمہیں اللہ کی رضا کے لیے کھلا رہے ہیں ہم کوئی بدلہ اور شکر گزاری نہیں چاہتے۔ ہم اس دن سے ڈرتے ہیں اپنے رب سے جو بہت ترش اور سخت ہوگا۔ اللہ ان کو اسی دن کے شر سے بچائے گا اور انہیں تازگی اور شادمانی عطا فرمائے گا اور صبر کے عوض ان کو جنت اور ریشمی لباس دے گا وہ مسہریوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے اور سخت دھوپ اور شدید سردی سے بھی محفوظ ہوںگے۔ حدیث قدسی میں ضرورت مند بھوکے کو کھانا کھلانے اور لباس پہنانے کی بڑی فضیلت ہے عید قربان ایک ایسا موقع ہے کہ غریب اور مساکین صاحب قربانی سے گوشت کی امید رکھتے ہیں کیونکہ عام دنوں میں گوشت کی بڑھتی قیمتوں اور آمدنی کے محدودو ناپید ذرائع کی وجہ سے وہ گوشت نہیں کھا سکتے اس لیے موجودہ حالات میں ہمیں ضرورت مندوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنی چاہیے اور ایسے سفید پوش رشتے دار یا عام لوگ جو مانگنے کے لیے کسی کے دروازے پر نہیں جاتے از خود ان کا پتا لگا کر ان کی مدد ان کے گھر جا کر کرنی چاہیے رسول اکرمؐ نے یتیم کی مدد و سرپرستی کرنے والے اس کی خبر گیری کرنے والے کو جنت میں اپنا ساتھی قرار دیا اس میں کوئی شک نہیں کہ ضرورت مند غریب مسلمانوں کی مدد نفلی عبادات میں سب سے اہم اور بڑی عبادت ہے۔

یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں
کام آئے دنیا میں انساں کے انساں