آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کی تمام تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں، سراج الحق

396
constitution and oath

گجرات:امیرجماعت اسلامی پاکستان  سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کے آئی ایم ایف سے معاہدہ میں مہنگائی کا سونامی اور مکمل غلامی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدہ کی تمام تفصیلات قوم کے سامنے لائی جائیں کیوں کہ گزشتہ کئی عشروں سے آنے والے تمام حکمران قرضوں کی معیشت کے علاوہ کوئی متبادل پروگرام پیش نہیں کر سکے۔

سراج الحق نے کہاکہ   یہ بیرونی قرضوں سے عیاشی کرتے ہیں۔ نوجوان بے روزگاری سے نفسیاتی مریض بنتے جا رہے یا خودکشیاں کر رہے ہیں۔ تینوں بڑی حکمران سیاسی جماعتوں نے ثابت کیا کہ ملک اشرافیہ اور مافیا کا ہے یہاں غریبوں کا کچھ نہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا  کہنا تھا کہ   پارلیمنٹ میں موجود جاگیردار، ٹھیکیدار، وڈیرے،امراء اپنے خرچ پر علاج تک نہیں کراتے اور نہ عمرہ یا حج پر جاتے ہیں۔ حالات یہ ہیں کہ ملک میں سیاسی ، معاشی اور سماجی دہشت گردی عروج پر ہے ، (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی چوتھی اور پہلی دفعہ وزیراعظم کے نعروں کی بجائے عوام کے سامنے اپنی اب تک کی کارکردگی پیش کریں۔

انہوں نے کہاکہ  جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی تو ملک دنیا کی قیادت کرے گا، یہ ملک اللہ کا انعام ہے، قیامت تک شاد آباد رہے گا ، قوم سے اپیل ہے کہ وہ جماعت اسلامی کا بھرپور ساتھ دیں۔

 امیر جماعت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے  کہا کہ اگر ملک میں اسلامی نظام ہوتا تو آج انڈیا کے وزیراعظم کی یہ کہنے کی جرات نہ ہوتی کہ ”پاکستان اپنی موت آپ مر جائے گا۔”مودی کا بیان 75 برسوں میں آنے والی تمام حکمرانوں کے منہ پر تمانچا ہے۔

 سراج الحق نے ایم بی بی ایس میں 29گولڈ میڈل حاصل کرنے والے باصلاحیت نوجوان ڈاکٹر ولید ملک کو20 سے زائد نجی ہسپتالوں میں جاب کے لیے اپلائی کرنے کے باوجود نوکری نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کو ذہین نوجوانوں کی حوصلہ شکنی قرار دیا اور کہا کہ ملک میں اگر میرٹ، سفارش اور پرچی کلچر موجودہ نہ ہوتا تو آج پاکستان سے برین ڈرین نہ ہوتا اور نوجوان اس گھٹیاکلچر کی وجہ سے ملک چھوڑنے پر مجبور نہ ہوتے۔

امیر جماعت نے کہا کہ حکومت عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے کی بجائے اپنی مراعات کم کرے اور کفایت شعاری اپنانے کا اعلان کرے، کابینہ کی فوج ظفرموج کا سائز گھٹایا جائے، بیرونی قرضے وہی ادا کریں جنھوں نے کھائے ہیں، غریب قوم 75برسوں سے قربانیاں دے رہی ہے، اب مزید قربانی کی سکت نہیں۔ معیشت میںبہتری آئی ایم ایف کے قرضوں سے نہیں، کرپشن کے خاتمے، گڈ گورننس اور وسائل کی منصفانہ تقسیم سے آئے گی۔