اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائلز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت نے فوری طور پر حکم امتناع کی درخواست مسترد کردی جبکہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع سمیت دیگر کو نوٹسسز جاری کردیے
تفصیلات کے مطابق لارجر بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل تھے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق نے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے علیحدگی اختیار کرلی.شہریوں کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواستوں کی سماعت سے قبل ہی 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران فوری حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسٹے آرڈر کی استدعا پر پہلے اٹارنی جنرل کا مؤقف سنیں گے۔ تاہم رات کے وقت عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری تحریری حکمنامے میں وزیراعظم شہباز شریف کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ کی طرف سے آج کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ قید میں موجود خواتین اوربچوں کی تفصیل جمع کروائی جائیں، بتایا جائے کتنے وکلا اور صحافی ملٹری اورسویلین حراست میں ہیں، فوجی اور سول اداروں کی زیرحراست افراد کی تفصیلات دی جائیں۔ تفصیلات کل صبح تک جمع کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور درخواستوںمیں تمام فریقین کونوٹس جاری کردیا.
تحریری حکمنامے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سمیت وفاق، چاروں صوبوں اوراٹارنی جنرل، وزارت داخلہ، وزارت دفاع، چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کو نوٹس بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔