سپریم کورٹ: سویلین کے فوجی ٹرائل کے خلاف مقدمات کی آج سماعت کرے گا

318
Supreme Court

اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی سپریم کورٹ کا  9 رکنی بنچ تشکیل دے دیا جو آج فوجی عدالتوں میں شہریوں کے مقدمات کی سماعت کرے گا۔

بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظہر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔

اس سے قبل معروف قانون دان اعتزاز احسن، جسٹس جواد ایس خواجہ اور دیگر نے اپنے وکلا کے ذریعے اس حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

احسن کی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کو “غیر آئینی” قرار دیا جائے، آرمی ایکٹ کے سیکشن 2 اور 59 کو منسوخ کیا جائے اور سیکشن 94 اور رولز کو “غیر آئینی” قرار دیا جائے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے شہریوں کو آرمی کورٹس کے حوالے کرنے کے اے ٹی سی کے فیصلوں کو کالعدم قرار دینے اور فوجی قوانین کے تحت زیر حراست شہریوں کی رہائی کا حکم دینے کی بھی استدعا کی۔

جسٹس (ر) خواجہ نے اپنے وکیل خواجہ احمد حسین کے ذریعے جمع کرائی گئی اپنی درخواست میں کہا گیا کہ ’’درخواست گزار کا اس کیس میں کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے اور جو ریلیف مانگا گیا ہے وہ سیاسی وابستگی سے قطع نظر تمام شہریوں کے فائدے کے لیے ہے۔‘‘