کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم ا لرحمن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈال کر میئر شپ اور ڈپٹی میئر شپ چھینی ہے، ہم ایک زبردست اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
جماعت اسلامی کے تحت نو منتخب بلدیاتی نمائندوں کے اعزاز میں استقبالیہ وبلدیاتی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے نومنتخب بلدیاتی نمائندے کرپٹ مافیا کے خلاف مضبوط اپوزیشن ثابت ہوں گے۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائیں گے اور پوری دنیا کے سامنے کرپشن کرنے والوں کو بے نقاب کریں گے۔
کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، امیر ضلع قائدین و نومنتخب چیئرمین سیف الدین ایڈوکیٹ،امیر ضلع کورنگی و نومنتخب ٹاؤن چیئرمین لانڈھی عبد الجمیل،امیر ضلع گلبرگ و نومنتخب ٹاؤن چیئرمین فاروق نعمت اللہ، سٹی کونسل کے رکن قاضی صدر الدین و دیگر نے بھی خطاب کیا۔کنونشن میں ٹاؤن چیئر مین ووائس چیئر مین،یوسی چیئر مین ووائس چیئر مین،سٹی کونسل اور ٹاؤن کونسل کی مخصوص نشستوں پر منتخب مرد و خواتین نمائندوں اور کونسلرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ عوام کی خدمت کریں گے، مسائل حل کروائیں گے لیکن کراچی کے عوام کے مینڈیٹ پر قبضہ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ آج اگر کراچی میں اغواء الیکشن قبول کرلیا گیا تو پھر پورے پاکستان میں اغواء الیکشن ہوگا اس لیے ہم اسے ہرگز قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت سے تمام اختیارات اور وسائل ہر صورت میں حاصل کریں گے۔ پیپلزپارٹی سن لے کہ اگر جماعت اسلامی کے ٹاؤنز میں ترقیاتی کام روکنے کی کوشش کی گئی تو ہم بھر پور مزاحمت کریں گے، جماعت اسلامی کے کل منتخب نمائندے 1118افراد ہیں جو کسی بھی پارٹی کے نہیں ہیں۔ جماعت اسلامی کی مخصوص نشستوں میں 258خواتین ہیں جو شہر کی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ میئرکے انتخاب میں اصل جیت جماعت اسلامی کی ہوئی ہے لیکن پیپلزپارٹی نے غیر جمہوری اور غیر آئینی طریقے سے اپنا میئر مسلط کیا۔ 31لوگوں کو اغواء کرنے اور ووٹ ڈالنے سے روکنے کے لیے حکومتی مشینری کا استعمال کیا گیا۔ صوبہ سندھ کے وزراء خود ٹی وی چینلز میں آکر بار بار کہتے رہے کہ لوگ ووٹ ڈالنے نہیں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج پورے پاکستان میں لوگ پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ چور کہہ رہے ہیں اور سب کا کہنا ہے کہ کراچی میں میئر شپ کا حق جماعت اسلامی کا تھا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی 13ماہ کی مہم اور مسلسل کشمکش کے بعد آج ہم اللہ کے آگے سجدہ شکر کررہے ہیں۔ کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک اور بلدیاتی انتخابات کے بعد عوامی مینڈیٹ کے تحفظ کی جدو جہد کو زبردست پذیرائی دی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ دیے اور ایک بڑی جماعت ثابت کیا ہے۔کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات اور بلدیاتی انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کے کسی فرد کو کوئی خرید نہیں سکا۔جماعت اسلامی کے کارکنان بڑے اہداف رکھنے والے لوگ ہیں اور بڑے کام کرتے ہیں۔ چیئرمین وائس چیئرمین اور کونسلرز کبھی بھی اپنے اہداف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ڈاکٹر پرویز محمود شہید، ظفر اللہ شہید،عابد الیاس شہید اور دیگر شہداء کی برکت سے آج کراچی میں جماعت اسلامی بڑی قوت بن کر سامنے آئی۔ ہمار ے سارے کام مقامی افراد کے لیے ہوں گے لیکن ہماری سوچ آفاقی اور بین الاقوامی ہوگی اور پوری یکسوئی کے ساتھ اپنے فرائض انجام دینے کی کوشش کریں گے۔ جماعت اسلامی کے نومنتخب چیئرمین کرپٹ نظام کی نہیں عوام کی خدمت کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ موجودہ کرپٹ نظام میں ایماندار افسرا ن بھی موجود ہیں لیکن وہ بے اثر ہوجاتے ہیں۔ہم ایسے افسران جو ایماندا ر ہیں ان کو اپنے ساتھ ملا کر کام کریں گے۔اگر کوئی افسرکام میں روکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا تو اس کے ساتھ بھی عزت و وقار سے بات کریں گے۔ ہم کراچی اور اضلاع کی سطح پر کمیٹیاں بنائیں گے جو ٹاؤنزاور یونین کمیٹیوں کے لوگوں سے رابطے میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری کہتے ہیں کہ کراچی میں ہم خدمت کریں گے اور سب کو ساتھ لے کر چلیں گے لیکن کراچی میں رہنے والے افسران کے لیے کسی بھی ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ بننا ختم کردیا گیا ہے کیونکہ بلاول زرداری نے ایسے افراد کو ڈیپارٹمنٹ کا ہیڈ بنانے کا کہا ہے جن کا تعلق اندرون سندھ سے ہو۔ بلاول گزشتہ 15سال کے ساڑھے آٹھ ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کا حساب دیں کہ کہاں خرچ کیے گئے۔ پیپلزپارٹی 15سال میں کراچی کے لیے کوئی ایک پروجیکٹ نہیں بناسکی۔ جب گزشتہ 15سال سے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا تو اب اگلے پانچ سال میں کیا کریں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے بانی مولانامودودی ؒ نے جماعت اسلامی کی تنظیم کی بنیاد اس وقت رکھی جب لوگ غلامی کی زندگی بسر کررہے تھے۔