وزیر خزانہ نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے سودی بجٹ دیا ہے، سراج الحق

453
interest budget

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیرخزانہ نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے سودی بجٹ دیا ہے.

سراج الحق کا کہنا تھا کہ آئندہ برس پاکستان کو سودی قرضوں کی مد میں 7303ارب روپے ادا کرنا ہوں گے جو کہ 14.46ٹریلین کے مجموعی بجٹ کا 55فیصد اور گزشتہ مالی سال کے سودی قرضوں میں 85فیصد اضافہ ہے،

منصورہ سے جاری بیان میں بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ حکومت کا200 9 ارب کا ٹیکس ریونیو حاصل کرنے کا دعوی سراسر ہوائی ہے، ایف بی آر ٹیکس میں گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 23فیصد اضافہ ہوا ہے، گزشتہ مالی سال میں ساڑھے پانچ ہزار ارب کے قریب ٹیکس جمع کیے گئے، حکومت کے پاس ٹیکس جمع کرنے کا کوئی بہتر میکنزم نہیں ہے، غریب عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ آمدن پر ٹیکس لگایا جائے اور زکوۃ اور عشر کا نظام متعارف کروایا جائے۔ عوام حکمرانوں پر اعتبار نہیں کرتے، انہیں خوف ہے کہ ان کا پیسہ کرپشن کی نذرہوجائے گا۔  موجودہ مہنگائی کی شرح 38فیصد ہے، حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اسے 21فیصد تک لائیں گے، مگر حکومت کے ٹریک ریکارڈ سے ایسا دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا، تمام امیدیں آئی ایم ایف سے بندھی ہیں، خدشہ ہے کہ آئی ایم ایف سے اگلی قسط لینے کے لیے چند دنوں بعد منی بجٹ آئے گا اور مجموعی بجٹ خسارہ جو کہ ساڑھے تین ہزار ارب کے لگ بھگ ہے میں مزید اضافہ ہو گا.

سراج الحق کا کہنا تھا کہ بجٹ خسارہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 82فیصد زیادہ ہے۔ حکومت نے اخراجات میں کمی کے لیے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔ حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے زمینی حقائق اور اس کے اپنے اعداوشمار کے منافی ہیں، شرح نمو 0.29 فیصد تک چلی گئی، آئندہ مالی سال کے لیے 3.5فیصد کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے، تمام سیکٹرز کی گروتھ نہ ہونے کے برابر ہے، حکومت نے زراعت اور بڑی صنعتوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے ٹریک ریکارڈ سے ایسا ہوتا بھی دکھائی نہیں دے رہا، خدشہ ہے کہ شرح گروتھ کا ٹارگٹ حاصل نہیں ہو گا۔ ترقیاتی بجٹ کے ساڑھے گیارہ سو ارب میں کتنی رقم کرپشن کی نظر ہوجائے گی، گزشتہ ریکارڈ سے پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ بجٹ میں فاٹا کے ضم شدہ علاقوں اور بلوچستان کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔ 

امیر جماعت کا مزید کہنا تھا کہ وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر میں پی ڈی ایم حکومت کا موازنہ پی ٹی آئی حکومت سے کیا ، یہ وہی روش ہے جو عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے سنتی آئی ہے، ملک پر مسلط حکمران جماعتیں اپنی کارکردگی کا موازنہ خطے کے دوسرے ممالک سے کریں ، موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے مل کر معیشت کو تباہ کیا اور ملک کو سودی قرضوں کے جال میں پھنسایا، جماعت اسلامی ہی ملک کو پٹڑی پر ڈال سکتی ہے ، آزمائے ہوئے لوگوں سے بہتری کی توقع نہیں۔