شاہ محمود قریشی اور عمران خان کی ملاقات، تلخ کلامی پر افواہوں کے بازار گرم

534

لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی کو عدالتی حکم نامہ پر کل رات کو جیل سے رہا کیا گیا رہائی کے بعد شا ہ محمود قریشی پی ٹی آئی کا جھنڈا تھامے عمران خان سے ملاقات کےلئے لاہور زمان پارک پہنچے ۔

زرائع کے مطابق عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ملاقات میں تلخ کلامی بھی ہوئی شاہ محمود قریشی نے جب عمران خان سے یہ کہا کہ ریٹائرڈ لوگوں کی بات مت سنیں اور اس معملے  سے فل حال پیچھے ہٹھ جائیں یا پھر ملک چھوڑ کر کسی اور ملک میں چلے جائیں ۔

زرائع سے معلوم ہوا کہ عمران خان نے اس بات پر براہمی کا اظہار کیا اور شاہ محمود قریشی سے تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر سوشل میڈیا پر افواہوں کے بازار گرم ہو گئے ۔

زرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ابھی ہمیں معافی تلافی کرنے دیں اور اس معاملے کو ختم کرنے دیں تب تک آپ نا تو کوئی پریس کانفرنس کریں اور نا ہی پی ٹی آئی کی نمائندگی کریں جب سب ٹھیک ہو جائے گا تب آپ دوبارہ پی ٹی آئی کی نمائندگی کرنا ۔

ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی میڈیا سے گفتگو کیے بغیر زمان پارک سے کراچی کے لیے روانہ ہوگئے۔ ان تمام باتوں کی تصدیق کے لیے جب مخدوم شاہ محمود قریشی سے رابطہ کی کوشش کی گئی تو ان کے تمام نمبر بند پائے گئے۔

دریں اثناء شاہ محمود قریشی سےملاقات میں تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا اور بیشتر پرانی باتیں دہرائیں اور کہا کہ ان ظالموں نے میرے خلاف کئی کیس کردیئے ہیں ہمارے 10ہزار لوگ اندر کردیئے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ آخری دم تک لڑوں گا اور پیچھے نہیں ہٹوں گا، آج جمعرات کو اسلام آباد جارہا ہوں ، میں اس کیلئے تیار ہوں کہ یہ مجھے پھر سے پکڑ لیں گے۔

دوسری جانب، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شاہ محمود قریشی کی پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقات کی صرف ایک تصویر شئیر کی گئی جس کے بعد ملاقات کی اندرونی کہانی سے متعلق خاموشی چھائی رہی۔

نہوں نے مزید بتایا کہ ایسا کرنے سے شاہ محمود قریشی انتخابات کی تاریخ (جو ممکنہ طور پر اکتوبر یا نومبر میں ہوں گے) پر بات چیت کرسکتے ہیں اور اقتصادی مسائل کے ساتھ ساتھ انتخابات سے قبل نگراں سیٹ اپ پر پی ڈی ایم کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں، لیکن یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب عمران خان سیاست چھوڑ دیں اور 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے قانونی نتائج کا سامنا کریں’۔