اسلام آباد:چین زیادہ دودھ دینے والی گا ئے کی پیداوار کے ذریعے اپنی ڈیری انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے،یہ بات ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی راولپنڈی (اے اے یو آر) نے بتائی۔
گوادر پرو کے مطابق تعاون کا مقصد پاکستان میں ڈیری فارمنگ کے لیے استعمال ہونے والی گایوں کے جینیاتی تغیرات کو بہتر بنانا ہے۔ یہ اعلیٰ پیداوار اور لمبی عمر کے حامل اشرافیہ کے جانوروں کی افزائش اور بہتر جنین کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے رائل گروپ آف چائنا نے لاہور میں اشرافیہ کے جانوروں کی بھینسوں کے ایمبریو تیار کرنے کے لیے لیبارٹری قائم کی ہے۔
گوادر پرو کے مطابق کمپنی 8,000 سروں پر مشتمل بھینسوں کا ڈیری فارم قائم کرنے کا بھی منصوبہ رکھتی ہے۔ زیادہ دودھ دینے والی گایوں کی پیداوار میں چین اور پاکستان کے تعاون سے پاکستان کی ڈیری انڈسٹری کی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی امید ہے۔ اس کا مقصد دودھ کی پیداوار میں اضافہ، ڈیری مصنوعات کے معیار کو بہتر بنانا، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور بالآخر ملک میں دودھ اور ڈیری مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق ”چین اور پاکستان زراعت اور لائیوسٹاک کے مختلف شعبوں میں، خاص طور پر زیادہ دودھ دینے والی گایوں کی پیداوار میں تعاون کر رہے ہیں۔اے اے یو آر نے ایک بیان میں کہا کہ اس تعاون کا مقصد گائے کی اعلیٰ نسلوں کو متعارف کرانا اور ان کی افزائش کے ذریعے پاکستان کی ڈیری انڈسٹری کو بڑھانا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق اس نے مزید کہا اس تعاون کے تحت، چین افزائش نسل کی جدید تکنیکوں، مویشی پالنے کے طریقوں اور مویشیوں کی جینیاتی بہتری میں اپنی مہارت کا اشتراک کرے گا۔ چینی ماہرین پاکستانی کسانوں اور پیشہ ور افراد کو ڈیری فارمنگ میں ان کے علم اور مہارت کو بڑھانے کے لیے تربیت فراہم کریں گے۔
گوادر پرو کے مطابق اس نے برقرار رکھا کہ پاکستان کو اپنی پیداوار بڑھانے کے لیے مزید زرعی اور لائیو سٹاک تحقیق کی ضرورت ہے،اوراعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کی جائیں جو برآمد کی جا سکیں۔
گوادر پرو کے مطابق چین پاکستانی کسانوں کو زیادہ مقدار میں دودھ کے ساتھ گائے کے ایمبریو پیدا کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے لیے چینی حکومت نے لائیو سٹاک کے شعبے میں سی پیک (چین پاکستان اقتصادی راہداری) کے منصوبوں کے لیے رائل گروپ (کمپنی) کا انتخاب کیا ہے۔