سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں، جسٹس فائز کی وضاحت

305
سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں، جسٹس فائز کی وضاحت

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری کے حوالے سے وائرل ویڈیو پر وضاحت جاری کردی۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے وضاحتی بیان میں کہا کہ حلف برداری تقریب کے فوری بعد چیف جسٹس شریعت کورٹ اقبال حمیدالرحمان کی اہلیہ کو مبارک باد دینے گیا، وہاں میری ملاقات چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سے ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان سے دعا سلام کی اور پھر جسٹس اقبال حمید الرحمان کو مبارک باد دینے چلا گیا تھا، میں شریعت کورٹ کے سابق عالم جسٹس سید محمد انور سے گفتگو کیلئے گیا جہاں چیف جسٹس پاکستان بھی ان سے ملاقات کیلئے پہنچے تھے، کسی نے یہ لمحہ ریکارڈ کیا اور غلط طور پر اس بات کا اضافہ کیا گیا کہ میں نے چیف جسٹس پاکستان کو سلام نہیں کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ در اصل میں چند منٹ قبل چیف جسٹس پاکستان سے مل چکا تھا، میرے مڑنے کی وجہ یہ تھی کہ جسٹس اقبال حمید الرحمان میرا اپنے رشتہ داروں سے تعارف کرانا چاہتی تھے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت کیخلاف خبریں نہ پھیلائی جائیں یہ غلط فہمیوں کا باعث بنتی ہیں، سپریم کورٹ میں کوئی الگ گروپ نہیں بنا رکھا، گٹھ جوڑ کے ذریعے بنائی گئی کہانیوں کا ماضی میں اپنے خاندان سمیت ان جعلی خبروں شکار رہ چکا ہوں۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل انٹرنیٹ پر شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک موقع پر جب چیف جسٹس شریعت کورٹ کے نئے سربراہ سے ملنے پہنچے تو جسٹس قاضی فائز عیسی وہاں سے چلے گئے تھے۔

اس ویڈیو کی بنیاد پر تاثر دیا جارہا تھا کہ سپریم کورٹ کے دونوں ججز کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں یہی وجہ ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو دیکھ کر منہ موڑ لیا۔