لاہور:ہائی کورٹ میں صحافی عمران ریاض بازیابی کیس میں آئی جی پنجاب نے کہا کہ جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں ۔مقدمے کی سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی، جہاں آئی جی پنجاب بھی کمرہ عدالت میں پہنچے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے استفسار کیا بتایا جائے، اب تک عمران ریاض مسنگ پرسن کیوں ہے؟۔ وزارتِ دفاع اور وزارتِ داخلہ سے کوئی رپورٹ آئی ہے کیا؟۔ہم نے اپنے آرڈر میں یہ نہیں کہا کہ عمران ریاض ایجنسیوں کے پاس ہے ۔
ہم نے تو یہ کہا ہے کہ ایجنسیوں سے مدد لیں ۔ ایجنسیوں کے علاوہ کون ڈھونڈ سکتا ہے۔ سیکرٹری دفاع کے نمائندے نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ابھی تک عمران ریاض کا کوئی سراغ نہیں لگا ۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب روسٹرم پر آئے اور عدالت کو بتایا کہ ہم نے جیو فینسنگ کی ہے، مگر کوئی نمبر لوکیٹ نہیں ہوسکا ۔ عدالت کی ہدایت پر عمران ریاض کی لیگل ٹیم اور اہل خانہ سے ملاقات کی ہے ۔
ہم نے ایف آئی اے سے بھی رابطہ کیا ہے ۔آئی جی پنجاب نے انکشاف کیا کہ اس معاملے میں کچھ نمبرز غیر ملکی استعمال ہوئے۔ جو نمبرز استعمال ہوئے وہ افغانستان کے ہیں اور ہمارے پاس افغانستان کے نمبرز ٹریس کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
غیر ملکی نمبر اور اس کا ٹرانسپکرٹ چیمبر میں جمع کرانا چاہتا ہوں ۔ اگر عدالت اجازت دے تو تفصیلات جمع کرادیتا ہوں ۔ عدالت نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ ڈیڑھ بجے آپ چیمبرز میں پیش ہوں۔
عمران ریاض کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ باقی تمام لوگ 2 دن میں پکڑے جاتے ہیں لیکن عمران ریاض برآمد نہیں ہوتا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو لوگ یہاں ہیں ان کو پکڑنا آسان ہوتا ہے ۔
وکیل نے جواب دیا اس کا مطلب ہے کہ آئی جی پنجاب نے آپ کو مطمئن کردیا ہے کہ عمران ریاض افغانستان چلے گئے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔