9 مئی کو لاہور میں جناح ہاؤس (کور کمانڈر ہاؤس) اور عسکری کارپوریٹ ٹاور پر آتشزدگی کے حملوں کی تحقیقات کے لیے پنجاب کی عبوری حکومت کی تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران کو طلب کیا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد سڑکوں پر مظاہرے اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹرز اور لاہور کور کمانڈر ہاؤس سمیت سول اور ملٹری اداروں پر حملوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے پارٹی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا توپی ٹی آئی کے رہنماؤں کا اخراج شروع ہو گیا تھا ، ملک میں پرتشدد مظاہروں میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے۔
قلعہ گجر سنگھ تفتیشی ہیڈ کوارٹر ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کامران عادل کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے سابق وزیر اعظم کو 30 مئی کو شام 4 بجے تحقیقاتی ادارے کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔ اس معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی 9 مئی کے فسادات کے حوالے سے عمران خان سے پوچھ گچھ کرے گی۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے 9 مئی کو ہونے والے حملوں اور پرتشدد مظاہروں کی تحقیقات کے لیے 10 مختلف مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں (جے آئی ٹی) تشکیل دی ہیں، جسے فوج نے “یوم سیاہ” کے نام سے موسوم کیا ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ معزول وزیراعظم کو صوبے کے مختلف تھانوں میں درج کئی ایف آئی آرز میں نامزد کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جے آئی ٹی کی سربراہی ڈی آئی جی عادل کر رہے ہیں اور اس میں سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشن سٹی ڈویژن لاہور ڈاکٹر رضا تنویر، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی)/ایس پی-اے وی ایل ایس لاہور رضا زاہد، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) اور تیمور خان اور فیکٹری ایریا تھانے کے انچارج انویسٹی گیشن محمد سرور شامل ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے نوٹس موصول ہونے کے بعد خان نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی ہے تاہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ پی ٹی آئی چیئرمین تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے یا نہیں۔