اسلا م آباد: وزیر خارجہ بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ بھارت میں مجھے موقع ملا کہ میں اسلام اور کشمیریوں کامقدمہ لڑوں، بھارت کے دورے میں بھارتی ہم منصب سے دوطرفہ ملاقات نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شرکت بہت مشکل فیصلہ تھا، پہلی بار ہمیں پتا چلا ایس سی او بھارت میں ہو رہا ہے تو مجھے اس میں دلچسپی نہیں تھی، ہم نے دفتر خارجہ میں اس معاملے پر مشاورت کی، اتحادی جماعتوں سے رابطے کیے اور تمام جماعتوں کی مشاورت سے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ ایس سی او فورم کے بانی روس اور ہمارا دیرینہ دوست چین ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کثیر الجہتی فورم ہے، پاکستان 2017 میں اس کا ممبر بنا، اس فیصلے میں یہ نکتہ بھی دکھا گیا کہ اس کا بانی ارکان اور چین ہمارے لیے سب سے اہم ہیں، میں کبھی کوئی پلیٹ فارم چھوڑنے کا حامی نہیں ہوں۔
وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس فورم میں بھی سوچا گیا کہ جہاں پاک، چین اقتصادی راہداری(سی پیک) بنیادی طور پر ہمارا ایجنڈا ایٹم ہے اور اس حوالے سے ہم نے سوچا کہ ضروری ہے کہ ہم اس انداز میں جائیں کہ نہ صرف بھارت اور ان ممالک بلکہ دنیا کے سامنے پاکستان کا موقف سامنے رکھیں اور اگر ہم نہیں جاتے تو ہم اپنا نقصان کریں گے۔