لاہور: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑ کر جانے والوں کو پیش کش کی جا رہی ہے کہ سارے گناہ معاف کردیے جائیں گے اور اگر پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں چھوڑا تو بدترین ظلم اور تشدد ہوگا۔
قوم سے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میرے گھر کے ارد گرد انٹرنیٹ سروس منقطع کردی گئی ہے، آج کل جو یزیدیت اور ظلم ہورہے ہیں اُن کی تاریخ نہیں ملتی، ہمارے 10 ہزار سے زائد گرفتار کارکنوں کو چھوٹے پنجروں میں بھوکا پیاسا رکھا ہوا ہے جب کہ انہیں وکیلوں سے ملنے نہیں دیا جارہا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے کارکنوں کو ایسے رکھا ہوا ہے جیسے ملک دشمن ہیں جب کہ قانون میں تو جنگی مجرم کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ کورکمانڈر کے گھر کا منصوبہ پہلے سے بنا ہوا تھا، جس کی تفتیش ہوگی تو سب ثابت ہوجائے گا اور اسی منصوبے کے تحت پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے، کارکنان کے علاوہ ہمدردوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مظالم سے بچنے کے لیے جادو کا ایک واحد راستہ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنا ہے اور پیش کش کی جارہی ہے کہ پارٹی چھوڑنے والے کے سارے گناہ معاف کردیے جائیں گے اگر پی ٹی آئی کا ساتھ نہ چھوڑا تو بدترین ظلم اور تشدد ہوگا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور آزادی اظہار رائے کے لیے آواز اٹھانے والی صحافتی تنظیمیں بھی موجودہ صورت حال پر خاموش ہیں مگر وہ یاد رکھیں کہ کل ان مظالم کا سامنا انہیں بھی کرنا پڑے گا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے رہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ روپوش ہوجاؤ اور اپنے گھروں میں نہ رہو۔ اُن کا کہنا تھا کہ کارکن کٹھن وقت میں تھوڑا صبر کریں انشاء اللہ یہ سب جلد ختم ہوجائے گا۔شیریں مزاری کے پارٹی چھوڑنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ’میں نے شکر کیا کہ اُس نے ظلم سے چھٹکارے کے لیے سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا، وہ بوڑھی ، بیوہ اور مریضہ ہیں مگر اُن کے ساتھ جو ہوا قابل افسوس ہے۔شیریں مزاری محب وطن پاکستانی ہے اور وہ کبھی ملک کے مخالف نہیں جاسکتی تھی، اُن کے جانے سے پی ٹی آئی کو تو نقصان ہوا ہی مگر ملکی سیاست پر اس کا گہرا اثر ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے آج پیغام آیا ہے کہ اب جو ہوگا میں اور برداشت نہیں کرسکوں گا۔پی ٹی آئی کا ساتھ نہ چھوڑنے والوں کے اہل خانہ کو گرفتار اور اُن کی اراضی، کاروبار کو نقصان پہنچایا جارہا ہے جب کہ طاقتور کے ساتھ کھڑے ہونے والے کے سارے غلط کام معاف کیے جارہے ہیں۔رہنماؤں کی وفاداریاں تبدیل کروانے والے سوچ لیں کیونکہ پی ٹی آئی نظریہ ہے اور وہ کسی کے جانے سے ختم نہیں ہوگی۔ جتنا مرضی ظلم و تشدد کریں نظریہ ختم نہیں ہوگا۔ اگر ایسا ہوتا تو مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد نہیں چل رہی ہوتی۔ اُن کے ساتھ بھی وہی ہورہا ہے جو یہاں کیا جارہا ہے، کشمیریوں کو جس وقت موقع ملے گا وہ آزادی کا نعرہ ہی لگائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اتنے دباؤ کے باوجود جو لوگ کھڑے ہیں اُن کو سلام کرتا ہوں۔اگر سب چھوڑ دیں تب بھی میں کھڑا رہوں گا اور یاد رکھیں کہ میں جس کو بھی ٹکٹ دوں گا وہ جیتے گا کیونکہ عوام فیصلہ کرچکے ہیں۔ آپ کسی صورت تحریک انصاف کو ختم نہیں کرسکتے۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی بنانے کیلیے تیار ہوں، جو کسی بھی طاقتور سے جاکر بات کرے گی اور انہوں نے میری کمیٹی کو یہ سمجھا دیا کہ کہ عمران خان کے بغیر پاکستان بہتر ہوجائے گا تو میں پیچھے ہٹ جاؤں گا اور دوسرا اگر انہوں نے یہ بتا دیا کہ اکتوبر میں الیکشن کروانے کا ملک کو کیا فائدہ ہوگا تب بھی جدوجہد ختم کردوں گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کمیٹی کے اراکین کے ناموں کا اعلان کل کروں گا۔
اپنے خطاب میں عمران خان نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز آخری امید ہیں، اگر آپ نے کردار ادا نہ کیا تو قوم معاف نہیں کرے گی ، آپ کا اتحاد قوم کیلیے بہت ضروری ہے، آپ ملک کی جمہوریت کے لیے قدم اٹھائیں اور ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم کریں، باقی ماندہ جمہوریت کو صرف سپریم کورٹ کے ججز بچا سکتے ہیں۔