لاہور: پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے جیل سے رہائی کے بعد تحریک انصاف کے عہدوں سے استعفا دینے کا اعلان کردیا۔
جیل سے رہا ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ 9 مئی کے بعد پیدا ہونے والے حالات میں قیادت کی ذمے داری نہیں نبھا سکتا، اس لیے میں پارٹی کے اہم ترین عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے جو قابل مذمت اور لمحہ فکر ہیں۔واقعات میں ملوث افراد کے خلاف بھرپور ایکشن ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے ہزاروں بے گناہ کارکنوں کو بھی چھوڑنا ضروری ہے کیونکہ واقعات میں چند لوگ ملوث ہوں گے، یہ تحقیقات ہونی چاہیے، فوج کی طاقت صرف بندوقوں سے نہیں قوم کے پیچھے کھڑے ہونے سے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا تین نسلوں سے فوج کے ساتھ تعلق ہے، 15 دن جیل میں گزارے اور اس دوران بہت وقت ملا صورتحال کا جائزہ لینے کا۔ اس وقت پاکستان کے 5 بڑے اسٹیک ہولڈز ہیں، عدلیہ میں آپس میں اختلافات پیدا ہوچکے ہیں اور ان کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہورہا، یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔پاکستان کا دوسرا بڑا اسٹیک ہولڈ آرمی ہے جس کے بارے میں تفصیل سے بات کرچکا ہوں۔ تیسرا بڑا اسٹیک ہولڈ تحریک انصاف ہے، جو واحد قومی پارٹی ہے، ہزاروں کارکن جیلوں میں بند ہیں، چوتھا اسٹیک ہولڈ پی ڈی ایم جو ہماری مخالف سیاسی پارٹی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ اگر آج الیکشن ہوجائیں تو وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت بنے گی جب کہ سندھ میں پی ڈی ایم کی جماعتوں کی حکومت بنے گی، یہ ایک سیاسی حقیقت ہے۔ پی ڈی ایم کی سیاست گزشتہ 13 ماہ میں انتہائی کمزور ہوچکی ہے، لیکن ان تمام اسٹیک ہولڈز کے مقابلے میں آخری اسٹیک ہولڈ ہے پاکستان کے عوام جو سب سے زیادہ طاقتور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک عام پاکستانی مہنگائی کے باعث انتہائی تکلیف میں ہے جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، جب تمام اسٹیک ہولڈز کے لیے صورتحال مایوس کن ہے تو اس کا مطلب ہے کہ گزشتہ 13 ماہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ پاکستان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔