کراچی: خواجہ سراؤں کے ایک گروپ نے وفاقی شریعت کورٹ کے تحت ٹرانس جینڈر ایکٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکرنے کا اعلان کیا ہے۔
پریس کلب میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی رہنما بندیا رانا، شہزادی رائے، مہرب معیز اعوان، سرخ حنا اور وکیل سارہ ملکانی سمیت دیگر نے ہفتے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ شریعت کورٹ کے فیصلے میں 2 مسائل پیدا کیے گئے ہیں جن میں خود کے جنس کا تعین اور جائیداد کے مسائل شامل ہیں۔
بندیا رانا نے کہا قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی سمیت سینیٹ میں ہمیں نشستیں نہیں ملیں، اسپتال میں ہمارے لیے علیحدہ کھڑکی بھی نہیں بنائی گئی، اگر شناخت کے لیے میڈیکل بورڈ بنے ہیں تو سب کے لیے اصول مساوی ہوں۔کتنی طلاقیں ہوجاتی ہیں کہ لڑکا نامرد ہے لیکن ان کیسز میں کسی نے میڈیکل بورڈ نہیں بنائے۔
انہوں نے کہا کہ ریزرو نشستوں کے لیے یہ خواجہ سراؤں کو تلاش کررہے ہیں، جب عمرے کے دوران اللہ کے گھر جیسی مقدس جگہ پر سب کے لیے کوئی علیحدہ اصول نہیں تو یہاں کیوں؟۔
ڈاکٹر مہرب معیز اعوان نے کہا کہ جو مرد اور عورت تولیدی صلاحیت سے قاصر ہیں، ان کے شناختی کارڈ پر خواجہ سرا درج کردیا جائے گا؟، کیا پھر ان متاثرہ عورتوں اور مردوں کو بھی میڈیکل بورڈ کے معائنے عمل سے گزارا جائے گا؟۔
وکیل سارہ ملکانی نے کہا کہ ہمارے بیانات کو نظر انداز کردیا گیا،ججمنٹ میں ایشوزہیں،وفاقی شریعت کورٹ کے فیصلہ کے کئت 60 دن کا وقت دیا جاتا ہے،تاکہ اپیل سپریم کورٹ میں فائل کی جائے۔خواجہ سراؤں کو معذوری(disabled) کا لیبل دیدیا ہے، یہ کمیونٹی ڈس ایبل نہیں ہے، ان کی تاریخ قدیم ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست کا حق نہیں ہماری جنس کا تعین کرے، یہ فیصلہ عورتوں اور خواجہ سراؤں کے خلاف ہے۔