اسلام آباد: وزارت توانائی کے حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ عملدرآمد کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے کی صورت میں لوڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوگا۔
سیکرٹری پاور نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ اگر وفاقی حکومت نے کے ای کے ٹیرف میں سبسڈی کی ادائیگی نہ کی تو کراچی کی بجلی بند ہوسکتی ہے۔ وفاقی حکومت ٹیرف میں فرق کو برقرار رکھنے کے لیے کےای کو 10 سے 20 روپے فی یونٹ سبسڈی فراہم کرتی ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس کنوینر سید حسین طارق کی زیر صدارت ہوا، جس میں سینیٹرمشاہد حسین سید کے استفسار پر سیکرٹری توانائی کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ ہیٹ ویو اور گرمی کی شدت میں اضافے کے دوران لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوگا ۔2گھنٹے کا پلان کیا ہے، اپریل کا بھی 2 گھنٹے کا پلان کیا تھا لیکن موسم اچھا تھا تو 2 گھنٹے نہیں کی۔امید ہے 2 گھنٹے میں کنٹین کریں گے۔
کمیٹی نے پاور ڈویژن کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تمام سابقہ ہدایات پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کردی۔ اجلاس میں پاور سیکٹر کے آڈ ٹ اعتراضات پر غور کیا گیا۔ سیکرٹری وزارت پاور نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو این ٹی ڈی سی نے مارک اپ کی مد میں 20 ارب ادا کرنے ہیں، اب وہ رقم ڈیڑھ سو ارب تک پہنچ چکی ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ وفاقی حکومت ٹیرف میں فرق کو برقرار رکھنے کے لیے کےای کو 10 سے 20 روپے فی یونٹ سبسڈی دیتی ہے۔
سیکرٹری پاور نے دوران بریفنگ بتایا کہ وفاقی حکومت نے ڈیڑھ سو ارب کی سبسڈی ادا نہیں کی۔ اس معاملے پر شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کمیٹی کام کر رہی ہے امید ہے جون کے آخر تک معاملہ حل ہوجائے گا۔ کے ای کو سبسڈی کی رقم نہ ملنےسےبجلی کے ترسیلی نظام میں تعطل آسکتاہے۔ اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کمیٹی اجلاس میں حکام سی پی پی اےنے بتایا سی پی پی اے نے آئی پی پیز کو 16 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ ڈسکوز کی بروقت ریکوری نہ ہونے سے ہم آیی پی پیز کو ادائیگیاں نہیں کر سکتے۔ عدم ادائیگی پر آئی پی پیز کے مارک اپ میں بہت اضافہ ہوا۔ 10 سال میں مارک اپ کی رقم 20 ارب سے بڑھ کر 216ارب تک پہنچ چکی ہے۔