اسلام آباد: پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔
اجلاس میں اکائونٹنٹ جنرل آف پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ کے 2010-11 سے 2020-21 کے لازمی اخراجات کی تفصیلات پی اے سی کے ایجنڈے پر لائی گئیں ۔ چیئرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پرنسپل اکائونٹنگ افسر نہیں آئے ۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ان کی عدم موجودگی میں ان کی گرانٹس کا جواب کون دے گا۔ نورعالم خان نے کہا کہ ہم آئین سے ماورا کوئی کام نہیں کریں گے ۔ سپریم کورٹ کے پرنسپل اکائونٹنگ افسر کو بلایا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ کے 83 آڈٹ اعتراضات بنے تھے جن میں سے صرف 12 سیٹل ہوئے ہیں ۔
پی اے سی کو بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت کی گراس ماہانہ تنخواہ 896550, وزیر اعظم کی گراس تنخواہ 201574, وفاقی وزیر 338125,رکن اسمبلی 188000 ، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی گراس ماہانہ تنخواہ 1527399, سپریم کورٹ کے جج کی گراس سیلری1470711, اور گریڈ 22 کے وفاقی سرکاری افسر کی ماہانہ گراس سیلری 591475 روپے ہے ۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان نے آرٹیکل 31 اے اور سی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے اخراجات لازمی اخراجات کی مد میں آتے ہیں ان پر پارلیمنٹ کی ووٹنگ نہیں ہوتی ۔سپریم کورٹ کی فل کورٹ کا فیصلہ تھا کہ رجسٹرار پیش نہیں ہونگے تاہم حسابات کی تفصیلات نہ دینے کا فیصلے میں ذکر نہیں ہے ۔
سپریم کورٹ کے جو پیرے سیٹل نہیں ہیں ان کی تفصیلات پی اے سی مانگ سکتی ہے ۔ سید حسین طارق نے کہا کہ لازمی اخراجات پر ووٹنگ نہیں ہوتی مگر بجٹ کے موقع پر بحث ہوتی ہے ۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ ہم تمام اداروں کے حسابات کا آڈٹ کرتے ہیں ۔
نور عالم خان نے کہا کہ آڈیٹر جنرل آفس نے سپریم کورٹ کا 2015 سے 2021 تک کا آڈٹ کیا ہے ۔شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ تنخواہوں کے علاوہ ان کو حاصل مراعات کی تفصیلات بھی طلب کی جائیں ۔ نورعالم خان نے کہا کہ سب سے کم تنخواہ پارلیمینٹیرین کی ہے ۔
برجیس طاہر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 171 اور 172 کے تحت ہر وہ ادارہ جو سرکار سے پیسہ لیتا ہے آڈٹ کا پابند اور پی اے سی کو جوابدہ ہے ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ لازمی اخراجات کا آڈٹ ہو سکتا ہے ۔ پی اے سی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لے سکتی ہے ۔ پی اے سی نے آڈیٹر جنرل سے سپریم کورٹ کے آڈٹ کی تفصیلات طلب کر لیں ۔
نورعالم خان نے کہا کہ ہم نے سپیکر اور چیئرمین کو بھی خط لکھا ہے کہ عرفان قادر سمیت سینئر وکلا سے مشاورت کی جائے ۔ 2010 سے 2023 تک سپریم کورٹ کو دیئے کئے گئے فنڈز کی تفصیلات فراہم کی جائیں ۔پی اے سی کے بعض ارکان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو ایک موقع اور دیں ۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جو انفارمیشن پی اے سی کو درکار ہے اس سے بھی انہیں آگاہ کیا جائے تاکہ وہ ساری تفصیل لے کر آئیں ۔ پی اے سی نے آئندہ منگل کو رجسٹرار سپریم کورٹ کو پی اے سی میں پیش ہونے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ نہ آئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری اور سمن دونوں جاری ہوں گے ۔
پی اے سی نے سٹیٹ بنک کو بھی ہدایت کی کہ آڈیٹر کو اپنے حسابات کی تفصیل فراہم کرے ۔نورعالم خان نے کہا کہ افغانیوں کے پنجاب ، کے پی اور دیگر صوبوں میں شناختی کارڈ بنتے ہیں ۔ 9 مئی کے واقعات میں بھی مبینہ طور پر بعض افغانیوں کا ہاتھ ہے ۔ جو بھی ریٹائرڈ سرکاری ملازمین ان واقعات میں ملوث ہیں ان کی پنشن روکی جائے ۔ جلائو گھیرائو میں ملوث نوجوانوں کے کیریکٹر سرٹیفکیٹس روکے جائیں۔۔