واشنگٹن:امریکا نے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جاری حملوں اور گھروں کو مسمار کرنے کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان حملوں میں ملوث افراد کو جوابدہ بنایا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے مذہبی آزادی کی صورتحال 2022پرسالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف جاری حملوں کی مذمت کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار نے نام ظاہر کیے بغیر صحافیوں کو بتایا کہ ہم مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر جاری حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت میں اپنے ہم منصبوں اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔
رپورٹ میں بھارت میں مذہبی آزادیوں کے حوالے سے صورتحال پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے جو ایک ایسے وقت میں بیان الاقوامی برادری میں بھارت کی ساکھ کے لئے ایک بڑا دھچکا ہے جب بھارت جی ۔20 سربراہ اجلاس کی میزبانی کی تیاریوں میں مصروف ہے جس ایک سیشن بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھی رکھا گیا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے اقلیتی امور پرفرنینڈ ڈی ورینس نے خبردار کیا کہ بھارتی حکومت سری نگر میں 22-24 مئی تک سیاحت پر ورکنگ گروپ کا جی 20 اجلاس منعقد کرکے علاقے میں صورتحال کومعمول پر دکھانے کی کوشش کر رہی ہے جسے بعض حلقوں نے فوجی قبضے والا علاقہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں 6 اگست 2019 کوبھارتی حکومت نے نئی دہلی سے براہ راست حکمرانی کے ساتھ جمہوری حقوق اور بلدیاتی انتخابات کی معطلی کے بعد، تشدد، ماورائے عدالت قتل اور کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کی سیاسی شرکت کے حقوق سے انکار سمیت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا زکر کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیدار نے کہا کہ ہم نے مذہبی آزادی کی رپورٹ میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں عیسائیوں، سکھوں، ہندو دلتوں اور مقامی کمیونٹیز کے خلاف مسلسل حملوں،توہین آمیز بیان بازی ، مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کی کھلی کال، نفرت انگیز تشدد، عبادت گاہوں پر حملے اور گھروں کو مسمار کرنا اور بعض صورتوں میں مذہبی اقلیتوں پر حملوں میں ملوث افراد کے لیے معافی پر مبنی اقدامات دیکھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارتی حکومت کو تشدد کی مذمت کرنے حملوں میں ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرانے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف غیر انسانی بیان بازی کرنے والے تمام گروہوں اور بھارت میں مذہبی برادریوں اور دیگر کمیونٹیز کے خلاف تشدد میں ملوث تمام گروہوں کے تحفظ کامطالبہ کرتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر مبنی سالانہ رپورٹ مقامی خبروں کی رپورٹس اور سول سوسائٹی کے بیانات کی بنیاد پر جاری کی گئی جس سے پہلے بھی بھارت میں مذہبی آزادی کی صورتحال پر تنقید کی گئی اور کئی سالوں میں خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات بیان کیے گئے ہیں۔