نیب کا عمران خان سے القادر یونیورسٹی کرپشن کیس میں باقاعدہ تحقیقات کا آغاز

281

 اسلام آباد:قومی احتساب بیورو (نیب )نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیر اعظم عمران خان سے القادر یونیورسٹی کرپشن کیس میں باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کردیا۔نیب راولپنڈی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عمران خان کو سوالنامہ دے دیا، عمران خان سے القادریونیورسٹی کرپشن کیس کے حوالہ سے سوالات کئے گئے ہیں۔

سوالنامہ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی کرائم ایجنسی سے ہونے والی خط و کتابت کیوں خفیہ رکھی؟، دسمبر 2019میں برطانیہ سے غیر قانونی رقم کی واپسی کی منظوری کے لئے سمری کیوں تیار کروائی؟برطانیہ سے غیر قانونی رقم واپسی کو سرینڈر کرنے کی منظوری کیوں دی، اس رقم کو کیوں ملزمان کو سرینڈر کیا گیااوردوبارہ ملزمان کے حوالہ کیوں کیا گیانیب کی جانب سے سوال کیا گیا ہے کہ ملزمان کو کیوں مالی فائدہ پہنچایا گیا؟ملزمان سے بدلے میں القادر یونیورسٹی کی زمین اوردیگر مالی فائدے کیوں لئے اور کریمینل بریچ آف ٹرسٹ کیوں کیا؟۔

سوالنامہ میں کہا گیا کہ اعلیٰ ترین عوامی عہدے پر بیٹھ کر اختیارات کا ناجائز استعمال کیوں کیا، آپ نے قومی اثاثوں کی حفاظت کرنی ہے نہ کہ رقوم ملزمان کے حوالے کرنی ہیں، رقم کی ملزمان کو واپس دینے کی منظوری کیوں دی گئی اوررقم ملزمان کے حوالہ دوبارہ کیوں کی گئی؟اختیارات کاناجائراستعمال کر کے ملزمان سے مالی فائدے کیوں لئے؟ برطانیہ سے غیر قانونی رقم ملزمان کو واپس کر کے مجرمانہ عمل کیوں کیا؟برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی سے خط وکتابت کو کیوں خفیہ رکھا؟ایسٹ ریکوری یونٹ  سے ہونے والی تمام گفتگو اور خط وکتابت کو خفیہ کیوں رکھا گیا؟برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی سے ہونے والی خط وکتابت کو بھی خفیہ کیوں رکھا گیا؟عمران خان پر القادر ٹرسٹ زمین کے کیس میں مبینہ کرپشن کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز القادرٹرسٹ کیس میں گرفتارعمران خان کو پولیس لائنزاسلام آباد میں قائم عدالت میں پیش کیا گیا، نیب نے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے سابق وزیراعظم کا 8 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں نیب کی تحویل میں دیدیا، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے خاص معالج ڈاکٹر فیصل کو بلانے کی استدعا کردی اور کہا کہ یہ ایک انجکشن لگاتے ہیں جس سے بندہ آہستہ آہستہ مرجاتا ہے، ڈرہے میرے ساتھ مقصود چپڑاسی والا کام نہ ہو۔

قبل ازیں سابق وزیراعظم عمران خان کو سکیورٹی خدشات پر اسلام آباد پولیس ہیڈ کوارٹرز پہنچایا گیا، پی ٹی آئی چیئرمین کیخلاف کیسز کی سماعت کیلئے نیب کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ کو پولیس لائن میں شفٹ کردیا گیا تھا۔