اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے حکومتی اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ سوئی ناردرن اور سوئی سدرن کمپنیوں کی جانب سے ایک کروڑ پندرہ لاکھ سے زائد صارفین جن میں اکثریت گھریلو کنکشنز کی ہے پر گیس میٹر کرایہ کی مد میں دراصل ماہانہ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
سراج الحق نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں گیس میٹروں کے ماہانہ کرایہ کو 40 روپے سے بڑھا کر 516روپے کرنے کے حکومتی اقدام کے خلاف اپیل دائر کردی، قبل ازیں آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر پارلیمنٹ میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی۔
سراج الحق نے کہا کہ میٹر کرایہ سے دونوں گیس تقسیم کار کمپنیاں ہرماہ سوا پانچ ارب صارفین کی جیبوں سے نکالیں گی جو پہلے ہی مہنگائی سے تباہ حال عوام پر اضافی، ناجائز بوجھ ہے، دنیا کے کسی ملک میں بھی عوام کی جیبوں پر اس طرح ڈاکہ نہیں ڈالا جاتا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ کوئی صارف گیس استعمال بھی نہیں کرتا یا اس کا میٹر خراب ہے تب بھی وہ ہر ماہ 516روپے دینے کا پابند ہے، گیس اور بجلی کا میٹر لگوانے کے وقت صارف سے اس کی قیمت وصول کر لی جاتی ہے، جب ایک شہری ایک بار میٹر خرید لیتا ہے تو وہ پھر ہر مہینے اس کا کرایہ کیوں ادا کرے؟
انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ صارفین کے بنیادی حق اور آئین و قانون کی مکمل خلاف ورزی ہے لہٰذا عدالت اسے فوری طور پر ختم کرنے کے احکامات جاری کرے، پڑوسی ممالک معاشی ترقی کی جانب گامزن ہیں اور ہمارے ہاں سیاسی بحرانوں کی وجہ سے معاشی بدحالی میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے، نفرتوں کی سیاست نے سیاسی انتہا پسندی اور تشدد میں اضافہ کیا۔
امیر جماعت نے کہا کہ پرتشدد کارروائیاں ملک کے لیے تباہ کن ہیں، حکومت، پی ٹی آئی اور سیاسی جماعتیں اپنے درمیان اس قدر فاصلے اور خلیج نہ بڑھائیں کہ سیاسی قیادت کے ہاتھ کچھ نہ رہے ۔