لاہور:مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف جب پاکستان میں ہوں گے تو الیکشن ہوں گے، جن کرداروں نے 2017 میں نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا تھا، ان کو بے نقاب کر کے چوکوں پر لٹکایا جائے۔
ماڈل ٹاون لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ جو کردار بے نقاب ہو رہے ہیں وہ یا ٹکٹیں بانٹ رہے ہیں یا سہولت کاری کر رہے ہیں، سہولت کاری کرنے والے کرداروں کو کھلا چھوڑا گیا تو مزید نقصان ہوگا، پاکستان میں ہونے والی سازشوں سے مخالف قوتوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ آئین اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ پاکستان دنیا میں بدنام ہو؟ معیشت کا بیڑا غرق ہو جائے؟ کیا پاکستان کے اندر اگر سازش چلتی رہے گی تو انتشار کم ہوسکے گا؟ آئین کسی کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ آپ مجرموں کو تحفظ دیں؟
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ جب تک آپ انصاف نہیں کریں گے، 2017 میں کی گئی سازش کا مداوا نہیں کرسکتے، یکجہتی نہیں ہو سکتی، جس ادارے سے سہولت ختم ہو جائے آپ اس کو میر جعفر، میر صادق سے پکاریں، وقت آ گیا ہے کہ آج نہیں تو پھر کبھی نہیں، اگر آج بھی خاموشی رکھی گئی تو بڑھتا ہوا انتشار بڑھتا جائے گا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ اداروں کا خاموش رہنا معنی خیز ہے، فل کورٹ فیصلہ کرے یا سپیشل پارلیمانی کمیشن فیصلہ کرے، جو کردار 2017 کے تھے وہ قوم سے معافی مانگیں، 2017 والی سازش سب کے سامنے آ چکی ہے، ملک کو بچانا ہے تو پارلیمانی کمیشن ایک ہفتے میں ان کرداروں کو بلا کر انصاف کر کے دکھائے، اداروں میں بیٹھے لوگوں کو آئین اور قانون کا پابند کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات مذاکرات کھیلنے سے کوئی فائدہ نہیں، آڈیو لیکس کا نوٹس کیوں نہیں لیا گیا؟ کیا مذاکرات نواز شریف کو انصاف دے سکتے ہیں؟، قوم کا اعتماد بحال نہ ہوا تو آپ آئین بناتے جائیں، ری رائٹ کرتے جائیں، کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر ملک کو کسی بڑے حادثے سے بچانا ہے تو فل کورٹ ایک ہفتے میں فیصلہ دے، یا پارلیمانی کمیشن ایک ہفتے میں ان کرداروں کو بلا کر انصاف کر کے دکھائے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ فل کورٹ فیصلہ کرے یا سپیشل پارلیمانی کمیشن فیصلہ کرے کہ ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دینے والے کردار کونسے تھے، ان کو پھانسی دینے والوں کو قبروں سے نکال کر پھانسی پر لٹکایا جائے۔