لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی نے 18 مارچ کو میری پیشی سے قبل آئی سی ٹی جوڈیشل کمپلیکس کا کنٹرول کیوں سنبھالا ؟ ان کا مقصد کیا تھا اور اس کا کیا کام تھا؟
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین نے وزیراعظم شہبازشریف کی ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا میں شہباز شریف سے ایک ایسے شخص کی حیثیت سے سوال پوچھ سکتا ہوں کہ جس پر گزشتہ چند ماہ میں 2 قاتلانہ حملے ہوئے ہوں، کیا مجھے ان لوگوں کو نامزد کرنے کا حق حاصل ہے؟
چنانچہ وقت آگیا ہے کہ ہم باضابطہ اعلان کریں کہ پاکستان میں محض جنگل ہی کا قانون رائج ہے جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول کارفرماہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 8, 2023
انہوں نے کہاکہ جن کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھ پر قاتلانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے میرے قانونی و آئینی حق سے کیوں محروم کیا گیا، کیا شہبازشریف کی ٹویٹ کا مطلب یہ ہے کہ افسران قانون سے بالاتر ہیں، یا یہ کہ وہ جرم نہیں کرسکتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ہم الزام لگاتے ہیں کہ ان میں سے کسی نے جرم کیا ہے تو ادارے کو کیسے بدنام کیا جا رہا ہے، جب پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو وزیرآباد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنے والا کون تھا، کیا شہبازشریف اس کا جواب دے سکتے ہیں کہ آئی ایس آئی نے 18 مارچ کو میری پیشی سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کا کنٹرول کیوں سنبھالا تھا، سی ٹی ڈی میں آئی ایس آئی کے اہلکار اور وکلا کو کیوں چھپایا گیا گیا؟ کمپلیکس میں آئی ایس آئی کا مقصد کیا تھا اور اس کا کیا کام تھا؟
عمران خان نے مزید کہا کہ اگر شہبازشریف ان سوالات کا سچائی سے جواب دے سکتے ہیں، تو سب ان کی طرف اشارہ کریں گے کہ ایک طاقتور شخص اور اس کے ساتھی سب قانون سے بالاتر ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہم باضابطہ طور پر اعلان کریں کہ پاکستان میں صرف جنگل کا قانون ہے۔