نارووال:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا رولز اینڈ پروسیجر کا قانون صوابدیدی اختیارات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی عملداری ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ افسوسناک بات ہے کہ پاکستان میں کچھ ایسے اقدامات اٹھ ئے جارہے ہیں جس سے ملک میں بے یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے،سپریم کورٹ نے 2016 میں ایک فیصلہ کیا تھا جس میں کہا تھا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے صوابدیدی اختیارات غیر آئینی ہیں۔
اب پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کے صوابدیدی اختیارات کو اسی طرح ختم کیا گیا ہے جیسے وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے اختیارات سپریم کورٹ نے ختم کئے تھے،پارلیمنٹ کا رولز اینڈ پروسیجر کا قانون ہے، یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی عملداری ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ کونسا آئین اور قانون ہے جس میں چیف جسٹس کے لئے صوابدیدی اختیارات رکھنا جائز ہوں جبکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کے لئے ناجائز ہوں، اپنے صوابدیدی اختیارات پر چیف جسٹس کی طرف سے ایک ایسا بینچ تشکیل دینا جس میں پانامہ کیس کے دوجج ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت جو کنڈکٹ ہے ،ہم اسے بحث میں نہیں لاتے لیکن ہمیں آئین یہ حق دیتا ہے کہ لیکن اگر آئین کی حدود سے تجاوز اقدامات اٹھائے جائیں جس سے عدالت کے اپنے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو تو اس پر سوالات اٹھ سکتے ہیں اور تنقید بھی ہو سکتی ہے ۔