اسلام آ باد: توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی2درخواستیں مسترد ہونے کے تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کیخلاف الیکشن کمیشن کی شکایت قابل سماعت ہے، عمران خان عدالتی دائرہ اختیار کو بھی تسلیم کرچکے،دوبارہ اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا، عدالت نے سابق وزیراعظم کو دس مئی کو ذاتی حیثیت میں فرد جرم کی کارروائی کے لیے طلب بھی کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کی درخواستیں مسترد کرنے کا گذشتہ روزکی سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔
تفصیلی فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے جاری کیا۔ فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ملزم کیخلاف الیکشن کمیشن کی شکایت قابل سماعت ہے۔ عمران خان عدالتی دائرہ اختیار کو بھی تسلیم کرچکے لہذا دوبارہ اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔
عدالت نے سابق وزیراعظم کو دس مئی کو ذاتی حیثیت میں فرد جرم کی کارروائی کے لیے طلب بھی کر لیا۔ 13صفحات صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سابق جج نے گواہان اور ثبوتوں کی بنیاد پر چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس اور وارنٹ جاری کیے، مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت دائر کرنے کا قانون الیکشن ایکٹ 2017 پر لاگو نہیں ہوتا۔ سیکشن 190 کے تحت سیشن عدالت براہ راست ٹرائل کر سکتی ہے۔ ملزم کو کیس کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھانے کا حق نہیں تاہم الیکشن کمیشن کو انکوائری کا اختیار ہے۔
فیصلے کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں نوٹس موصول کرکے عمران خان کے وکیل متعدد بار عدالت میں پیش ہوئے، استثنی اور وارنٹ منسوخی کی درخواستیں دیں، مچلکے بھی جمع کرائے تاہم اس وقت کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا، یوں عمران خان نے نہ صرف شکایت بلکہ عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی تسلیم کیا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ شکایت کنندہ کے دستخط پر اعتراض اٹھایا گیا جو معمولی بات ہے، ٹرائل میں جرح کے دوران بھی دستخط چیک کئے جا سکتے ہیں۔ اب کیس میں فرد جرم ہی عائد ہونی ہے اس کیلئیعمران خان 10 مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، انہیں ثبوت فراہم کرنے کا پورا موقع ملے گا۔