اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ ہرشخص قانون کے تابع ہے، اگر کوئی فیصلہ چیلنج نہیں ہوتا ہے تو وہ حتمی ہوتا ہے، آئین کے مطابق چلنےکی ضرورت ہے،کوئی بہانہ تلاش نہ کیاجائے۔
جسٹس کارنیلیس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہئے،ہمیں بتایا گیاکہ مذاکرات ابھی ختم نہیں ہوئے، نوے دن میں الیکشن ہوں گے تو ہمیں اس پر عمل درآمد کرنا ہوگا ہمارے پاس اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے، آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے، جسٹس کارنیلئس نے گورنر جنرل کی جانب سے اسمبلی کو توڑنے کے عمل کو غیر قانونی قرار دیا تھا، 1964ء میں دو صوبوں نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی تاہم مولانا مودودی کیس میں یہ پابندی ہٹادی گئی، تین دہائیوں کے دوران انتہا پسندی کے باعث بے شمار جانیں گئیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ فیصلے کیخلاف اپیل نہ کی جائے تو اس کا مطلب ہے کسی کو اعتراض نہیں،ریویو فائل کیا جائے تو اس کو سنا جائے گا،فیصلے کو چیلنج نہ کیا جائے تو وہ حتمی فیصلہ ہو گا۔میں پرامید ہوں عوام، رہنما اور ادارے آئین پر عمل کیلئے پرعزم ہیں۔