سیاسی جماعتوں نے اپنی روش نہ بدلی تو عوام ان کا احتساب کریں گے، سراج الحق

421
Islamic economy

پشاور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ فیصلے پارلیمان اور عدالتوں میں نہیں تو بیرکوں میں ہوتے ہیں، ملک کی حالت سدھارنے کے لیے الیکشن کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، سیاسی جماعتوں نے اپنی روش نہ بدلی تو عوام ان کا احتساب کریں گے۔

سراج الحق نے کہاکہ آئینی ، سیاسی و معاشی بحران کے براہ راست متاثرین عوام ہیں جو مہنگائی اور بدامنی کی چکی میں پس رہے ہیں، وی آئی پی کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور ملک میں وہی وی آئی پی جو اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے۔

امیر جماعت نے موجودہ ملکی صورتحال کے تناظر میں مرکزی ذمہ داران کا اجلاس بھی اسلام آباد میں بدھ کو طلب کیا ہے ، جس میں تجاویز کی روشنی میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

سراج الحق نے گیس میٹرماہانہ رینٹ 40روپے سے بڑا کر 500کرنے اور بند میٹروں پر بھی اسے لاگو کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا ، یہ ایک قسم کا عوام پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے ، حکمران آئی ایم ایف کی تابعداری میں غریبوں کو ذبح کرنے پر تْلے ہوئے ہیں، کیا یہ لوگ اسی لیے اسمبلیوں میں جاتے ہیں کہ غریبوں کا گلا دبائیں۔

 ان کا کہنا تھا حکومت کی عوامی مسائل پر سرے سے کوئی توجہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال سے کراچی تک ہر چہرہ افسردہ اور پریشان ہے ، لوگوں کے لیے بچوں کا پیٹ پالنا ناممکن ہوگیا، سیاسی اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے جماعت اسلامی قومی انتخابات چاہتی ہے اور اس کی الیکشن میں جانے کے لیے مکمل تیاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ   ملک تاریخ کے بدترین بحرانوں سے دوچار ہے اور سارا نزلہ غریبوں پر گر رہا ہے۔ کمر توڑ مہنگائی ، آٹے کے حصول کے لیے لائنیں ، تباہ حال کرنسی اور روزگار کی عدم دستیابی نے ہر دوسرے تیسرے شخص کو ڈپریشن کا مریض بنا دیا ، لاکھوں پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں، ہزاروں ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ   ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، 80 فیصد آبادی کو صاف پانی نہیں ملتا ، آٹھ کروڑ مزدوروں کو اپنے حقوق کے حصول کے لیے کوئی مناسب حکومتی فورم ، عدالت دستیاب نہیں ، چھوٹا کاشتکار رو رہا ہے ، غریب کو ملک میں انصاف نہیں ملتا ، عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں ، صحت اور تعلیم کا نظام درہم برہم ہے۔